وزیراعظم کی زیرصدارت اتحادی جماعتوں کا اہم اجلاس، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب

20 Mar, 2023 | 11:03 PM

Bilal Arshad

This browser does not support the video element.

ویب ڈیسک: وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جو 6 گھنٹے جاری رہا۔ اجلاس میں ملک کی معاشی وسیاسی، داخلی وخارجی ، امن وامان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیاگیا۔ 

تفصیلات کے مطابق اجلاس کے شرکا کو معیشت ، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کیلئے وزیراعظم کے اقدامات سے آگاہ کیاگیا جس میں کسان پیکج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم تنخواہ اور آمدن والے لوگوں کیلئے پٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی سکیم،ملک بھر کے نوجوانوں کیلئے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کیلئے بلاسود اور رعایتی قرض ، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔ 

 اجلاس کے شرکا نے وزیراعظم شہبازشریف کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ 

اجلاس نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے والی پولیس ، رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسروں اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے۔ یہ رویہ ہرگز آئینی، قانونی، جمہوری اور سیاسی نہیں۔ ریاست کے مقابلے میں ہتھیار اٹھانا، ا±ن کے افسروں اور جوانوں کو نشانہ بنانا، ان پر گولی چلانا، گاڑیاں جلانا ، عدالتی احاطوں کا محاصرہ اور دندنانا، جتھہ کشی، پولیس کی گاڑیاں نہروں میں پھینکنا، قانونی ڈیوٹی ادا کرنے والے پولیس والوں کو راستے میں روک کر تشدد کا نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہا ہے جسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی۔ 

اجلاس نے ریاستی اداروں کے افسروں اور جوانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فرض شناسی کو سراہا اور قرار دیا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے اور کوئی رعایت نہ برتی جائے، یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ 

اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھہ ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں لہٰذا فیصلہ کیاگیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔ اجلاس نے بدھ، 22 مارچ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کےلئے اہم فیصلے ہوں گے۔ 

اجلاس نے سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی، اجلاس نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں۔ لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں، اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا،یہ آزادی اظہار نہیں۔ 

اجلاس نے کہاکہ نظام عدل کے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثرمزید گہرا ہورہا ہے جو ملک میں آئین، قانون اور عدل کے اصولوں کے لئے نیک فال نہیں۔ ایک ملک میں انصاف کے دو الگ معیار قابل قبول نہیں۔ اجلاس نے جوڈیشل کمشن پر حملے، میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاو¿ گھیراو¿ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ 

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اورپی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نوازشریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی، اجلاس نے کہاکہ معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں۔اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کے اکابرین، سینئر راہنما اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔

مزیدخبریں