(ویب ڈیسک)موسم گرما کے آتے ہی پانی اور مشروبات کا استعمال بڑھ جاتا ہے جبکہ ہیٹ ویو، لو اور تپتے سورج سے بچاؤ کے لیے باآسانی گھر میں ہی تیار ہونے والے میٹھے، خوش ذائقہ اور ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گرمی کی شدت کے سبب پسینہ زیادہ آتا ہے جس کے نتیجے میں انسانی جسم سے نمکیات کا اخراج بڑھ جاتا ہے، ایسے میں مزاج میں چڑچڑا پن آنا، گھبراہٹ اور تھکاوٹ کا زیادہ محسوس ہونا، کمزوری ہو جانا، چکر آنا اور بد ہضمی کا ہو جانا عام سی بات ہے، ایسی شکایات سے نجات حاصل کرنے کے لیے خود کو ہائیڈریٹڈ رکھنا یعنی کہ پانی پیتے رہنا چاہیے۔
طبی ماہرین کی جانب سے گرم موسم میں زیادہ پانی سمیت پھلوں اور سبزیوں سے بننے والے مختلف فرحت بخش مشروبات بھی تجویز کیے جاتے ہیں جن کے استعمال سے گرمی کی شدت کم محسوس ہوتی ہے اور انسان متعدد بیماریوں سے بھی بچ جاتا ہے۔
یہاں ماہرین کی جانب سے کچھ قدرتی ڈرنکس بتائے گئے ہیں جو گرمی کی شدت کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی۔
موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہم میں سے بہت سے لوگ ستو کو اپنی غذا میں شامل کرتے ہیں۔ یہ ستو کا شربت آپ کے تازگی بخش ڈیٹوکس تجربے میں صحت مند موڑ کا اضافہ کرے گا۔ یہ غذائیت سے بھرپور ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک پیٹ بھرے رکھے گا۔ ستو کا شربت پینے سے ناصرف گرمی کی شدت کم ہوتی ہے بلکہ پانی کی کمی بھی پوری ہوتی ہے۔
ماہرین موسم گرما میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، کڑکتی گرمی میں کچی لسی پینے سے گرمی دور ہوتی ہے، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے اور بی پی لو یا گرمی کے مارے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتا ہے۔
سُرخ رنگ کا یہ پھل جتنا خوبصورت ہے تو وہیں اس کے کھانے کے بھی بےحد فوائد ہیں، یہ جوس ایک بہترین کلینزر اور ایک مقبول ڈیٹوکس ڈرنک ہے جس پر بہت سے لوگ یقین رکھتے ہیں۔ لہٰذا، زیادہ سوچے بغیر، اسے اپنے معمولات میں شامل کریں۔
کون اس گرمی میں ناریل کے مزیدار پانی سے لطف اندوز نہیں ہونا چاہتا؟ موسم گرما کا یہ مشروب آپ کی پیاس بجھائے گا اور آپ کو ہائیڈریٹ رکھے گا۔ یہ ایک آسان نسخہ ہے اور اس ناریل کے پانی کو لیموں اور پودینہ کے ساتھ بنانے کے لیے آپ کو صرف چار اجزاء کی ضرورت ہے۔
اس جوس سےہم ڈیٹوکسنگ کے تجربے کو صحت مند بنا سکتے ہیں۔ کیوی روح کو سکون بخشے گی جبکہ کھیرا انتہائی غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے، اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرا ہوتا ہے، کیوی وٹامن سی سے بھرپور ہوتی ہے۔