(سٹی42)لاہور میں سیالکوٹ موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کیس کا فیصلہ عدالت نے سنادیا،اے ٹی سی جج ارشدحسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں فیصلہ سنا یا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورسیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس کافیصلہ آگیا،انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ نے فیصلہ سنایا،عدالت نے دنوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت محمود کوسزائے موت سنادی اور جائیدادیں بھی ضبط کرنے کا حکم دے دیا ،ملزمان کو50 ،50 ہزار روپے جرمانے،ڈکیتی کے جرم میں 14 سال قید،2،2 لاکھ جرمانہ اور گاڑی توڑنے پر5 سال قید،50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی گئی۔دونوں ملزمان 30 روز میں اپیل دائر کرسکتے ہیں،عابد ملہی اور شفقت نے 9 ستمبر 2020کو موٹر وے پر خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
قبل ازیں ملزم عابد ملہی، شفقت علی کو جیل کی عدالت میں پیش کیا گیا،اے ٹی سی جج ارشدحسین بھٹہ نے کیمپ جیل میں فیصلہ سنا یا،عدالت نے18مارچ کودلائل مکمل ہونےپرفیصلہ محفوظ کیاتھا،گجرپورہ پولیس نے 9 ستمبر 2020کو دوران ڈکیتی زیادتی کامقدمہ درج کیاتھا۔
واضح رہے کہ سیالکوٹ موٹر وے پر خاتون کے ساتھ ہوئی زیادتی کے واقعہ نے سب کو دہلا دیا تھا ۔ ننھے بچوں کے ساتھ رات کی تاریکی میں سفر کرنے والی خاتون نے جب یہ ٹول پلازہ کراس کیا تو کچھ ہی دور اس کا پٹرول ختم ہو گیا اور گاڑی رک گئی ۔ ٹول پلازہ کراس کرتے ہی گاڑی کا پیٹرول ختم ہوا تو خاتون کے وہم و گماں بھی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ سانحہ پیش آئے گا۔گاڑی ٹھیک اسی مقام پر کھڑی تھی کہ دو ڈاکووں نے ڈکیتی کی واردات کے دوران خاتون کی بچوں کے سامنے عصمت دری کی لیکن آج اس گھناؤنے فعل کے مرتکب ملزمان کو سزا سنادی گئی ہے۔
پولیس کی تحقیقات آگے بڑھیں اور شفقت علی ایک اور ملزم منظر عام پر آیا تھا۔ 14 ستمبر 2020کو ملزم شفقت گرفتار کیا گیا۔ شفقت کی نشاندہی پر چھاپے مارے گئے لیکن گرفتاری میں ناکامیوں کا سامنا کرنا رہا۔11 اکتوبر کو ملزم عابد ملہی بلاخر رائیونڈ کے رہائشی بااثر افراد کی مدد سے خود پیش ہو گیا ۔
ملزمان کے دوبارہ ڈی این اے کرائے گئے جس کی رپورٹ 10 دسمبر کو پولیس کو ملی اور تحقیقات مزید آگے بڑھاتے ہوئے چالیس گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے، ملزمان کی گرفتاری کے بعد جیل میں خاتون سے ملزمان کی شناخت پریڈ کی گئی اور روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ کا ٹرائل کیا گیا۔
اس گھناونے فعل کے مرتکب اپنے انجام کو پہنچ گئے لیکن ابھی بھی ایسے بہت سے کیسز ہیں جن کے ملزمان اپنے انجام تک نہیں پہنچ پائے اور حوا کی بیٹیاں لٹتی جا رہی ہیں۔