(ملک اشرف) اوتھ کمشنر کا عہدہ بھی بے وقعت ہوگیا، دستاویزات کی تصدیق صرف 30 روپے میں، وکلاء کے اوتھ کمشنر بننے میں عدم دلچسپی، لاہور میں بیان حلفی کی تصدیق کے لئے اوتھ کمشنر کی 34 آسامیاں خالی پڑی ہیں، کام کرنے والے فیس کم ہونے اور جعلی اوتھ کمشنرز سے پریشان ہیں۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں اوتھ کمشنرز کی منظور شدہ تعداد 78 ہے، تین خواتین سمیت 28 اوتھ کمشنرز کام کر رہےہیں، اس وقت فی میل اوتھ کمشنرز کی 18 اور اوپن میرٹ کی 16 آسامیاں خالی ہیں۔ اوتھ کمشنر بننے کے لئے وکالت کا تین سے تیرہ سال کا تجربہ لازم ہے، میڈیکل گرؤانڈ پر ضعیف العمر وکیل یا ہائیکورٹ اور سیشن کورٹ کے ریٹائرڈ اہلکار بھی اوتھ کمشنر بن سکتے ہیں۔
اوتھ کمشنر حاجی محمد صادق اور برکت علی رانا نے سٹی 42 سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کئی جعلی اوتھ کمشنرز بنے بیٹھے ہیں، جعلی مہروں کے ذریعے لوگوں کی دستاویزات کی تصدیق کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق تصدیق کی فی دستاویز فیس صرف 30 روپے مقرر ہے، اس پر ظلم یہ ہے کہ کوئی 30 روپے دینے کو بھی تیار نہیں، لوگ صرف 10،20 روپے دے کر چلے جاتے ہیں، اشٹام فروشوں نے بھی جعلی مہریں رکھی ہوئی ہیں جو تصدیق شدہ اشٹام فروخت کرتے ہیں ۔
اوتھ کمشنرز نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ظلم کی انتہا ہے کہ اوتھ کمشنرز کی مانیٹرنگ کے لئے کوئی سسٹم نہیں، اس وجہ سے جعلی اوتھ کمشنرز کی بھرمار ہے۔