ویب ڈیسک: وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ 9مئی کا واقع قابل مذمت ہے، احتجاج ہر سیاسی پارٹی کا حق لیکن یہ سیاسی طرز عمل نہیں تھا۔عسکری و دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی کے خلاف فوجی عدالت میں کیس چلانے کا فیصلہ حکومت اور فوج کا نہیں ٹھوس شواہد کی روشنی میں ہوگا۔انسداد دہشت گردی کی جوائنٹ انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے بعد فیصلہ ہوگا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کا کیس فوجی عدالت چلنا چاہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچاس فیصد سے کم انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اور باقی نارمل مقدمات درج ہوئے۔ آرمی ایکٹ کے تحت پوری تسلی اور تحقیقات کے بعد آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات فوجی عدالتوں میں کیسسز بھیجے ہیں۔ ساٹھ افراد کے کیسز ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں گنجائش موجود ہے اور سپریم کورٹ نے بھی فیصلہ دیا، سیولین کے کیسز فوجی عدالتوں کو ان کے ٹرائل ہوسکتے ہیں۔ پراسیکوشن کو حق ہے وہ سپیڈی عدالتوں میں تعاون کریں تاکہ ملزمان کیفرکردار کو پہنچیں۔ نو مئی کے مظاہرے منظم دہشت گردی تھی۔
وفاقی وزیر قانون ملزمان کے بنیادی حقوق فوجی عدالتوں سے متاثر نہیں ہوگا, لندن اور کیپیٹل ہل پر حملوں پر بھی سزائیں ملیں۔ پاکستان میں کوئی کام انوکھا نہیں ہو رہا.
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی پاکستان جانے کے حوالے سے تمام قانونی رکاوٹیں دور ہو چکیں ہیں۔ مشاورتی عمل جاری ہے, نواز شریف پاکستان آکر انتخابی کمپین کو لیڈ کریں گے ۔تاحیات نا اہلی کا قانون درست نہیں تھا.قتل میں سز ا پانے والے بھی ۵ سال بعد اسمبلی جانے کے لیے اہل ہو جاتا ہے۔ قانون جلد قومی اسمبلی سے جلد پاس ہوگا۔ نواز شریف کے وکلا فیصلہ کریں گے کہ پاکستان آنے کے لیے ضمانت لینی ہے کہ نہیں۔