ویب ڈیسک : یونان کشتی حادثے میں 150 پاکستانیوں کی گمشدگی کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ مزید 2 مسافروں کی لاشیں ملنے کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 80 ہوگئی، ہلاک ہونے والے افراد کی قومیت سامنے نہیں آئی ہے۔
لاپتہ ہونے والے پاکستانیوں میں سے 101 کا تعلق گوجرانوالہ ریجن سے ہے، ایف آئی اے حکام کے مطابق لاپتہ پاکستانیوں میں گجرات کے 47، گوجرانوالہ کے 38، سیالکوٹ کے 11 اور منڈی بہاؤالدین کے 5 افراد شامل ہیں۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کے مختلف اضلاع کے 21 اور فیصل آباد کے 2 نوجوان بھی کشتی حادثے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے 40 لاپتہ نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز لے لیے گئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کشتی میں 400 سے زیادہ مسافر سوار تھے، حادثے کو 6 دن گزر گئے ہیں جس کے بعد لاپتہ مسافروں کے زندہ بچنے کی امیدیں دم توڑنے لگی ہیں۔ وزیر برائے اوور سیز پاکستانی ساجد طوری کا کہنا ہے کہ یونان حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی میتیں چارٹر فلائٹ سے پاکستان لائی جائیں گی، تدفین کا بندوبست وزارت کرے گی، جاں بحق افراد کی شناخت کیلئے ڈی این اے کا مرحلہ کئی ہفتوں پر مشتمل ہوسکتا ہے۔ حادثے میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ بے بسی کی تصویر بنے غم سے نڈھال ہیں اور گھر لوٹنے کی آس میں اپنے پیاروں کے منتظر ہیں۔ انسانی جانیں خطروں میں ڈال کر لاکھوں روپے بٹورنے والے انسانی اسمگلرز کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔
غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھجوانے والے ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، آزاد کشمیر سے اب تک 11 جبکہ گوجرانوالہ ریجن سے 7 ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ اب تک 7 مختلف مقدمات بھی درج کرکے واقعے کی ہرپہلو سے تحقیقات کی جارہی ہے۔ انسانی اسمگلر ممتاز آرائیں کو وہاڑی سےگرفتار کیا گیا، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ملزم سے موبائل ڈیٹا، دستاویزات اور اہم شواہد ملے ہیں، مزید تفتیش کیلئے اسے ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے گا۔