(ملک اشرف) بیوروکریسی نےعدالتی احکامات کو نظر انداز کرنا معمول بنالیا، سائلین توہین عدالت کی درخواستیں دائر کرنے پر مجبور، لاہور ہائیکورٹ میں بیوروکریسی کیخلاف توہین عدالت کی درخواستوں کی تعداد 4500سے تجاوز کرگئی، چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک سمیت 12بیوروکریٹس کیخلاف کل بھی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کئی گئیں۔
ذرائع کے مطابق بیوروکریٹس میں عدالتی احکامات نظر انداز کرنے میں چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک کا پہلا نمبر برقرار ہے، جبکہ آئی جی انعام غنی، ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ، ڈی سی مدثر ریاض ملک سمیت دیگرافسران کیخلاف بھی توہین عدالت کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
چیف سیکرٹری جواد رفیق ملک سمیت دیگر افسران کیخلاف 21 جون بروز پیر کو توہین عدالت کی درخواستوں پر سماعت ہوگی، جسٹس عائشہ اے ملک شہری حسن عباس کی درخواست پر سماعت کریں گی، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ندیم محبوب کیخلاف بھی سماعت ہوگی، جسٹس عائشہ اے ملک شہری عبد الحمید کی درخواست پر بھی سماعت کریں گی، ایم ایس سروسز ہسپتال ڈاکٹر محمد زاہد کیخلاف سماعت ہوگی ،جسٹس عائشہ اے ملک بلال ایوب سمیت دیگر کی درخواست پر سماعت کریں گی۔
ڈی جی پی ایچ اے جواد احمد قریشی کیخلاف جسٹس ساجد محمود سیٹھی شہری صغیر احمد بھٹی کی درخواست پر سماعت کریں گے، ہائیکورٹ کی دیگر عدالتوں میں بھی افسران کیخلاف توہین عدالت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر ہیں۔
ذرائع کے مطابق بیوروکریسی میں اگلے ہفتے سے اکھاڑ پچھاڑ کا امکان، سیکرٹری آبپاشی، سیکرٹری ہائوسنگ، ڈی سی لاہور اور ڈی جی ایل ڈی اے کا تبادلہ بھی زیر غور ہے، سیکرٹری کوآپریٹیو احمد رضا سرور کو پنجاب سے وفاق بھیجنے پر غور کیا جارہا ہے، سیکرٹری ہائوسنگ ظفر نصراللہ،ڈی سی لاہور،ڈی جی ایل ڈی اے، ڈی سی ننکانہ منصور احمد کا تبادلہ بھی زیر غور ہے، اس کے علاوہ متعدد اضلاع کے ڈی سیز کے بھی تبادلے ہونگے۔