راؤ دلشاد حسین: پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات تو نا کرائے لیکن تاریخ کے بہترین بلدیاتی ایکٹ 2019 متعارف کرانے کا کریڈٹ لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق لوکل گورنمنٹ 2021 ترمیمی آرڈیننس کے زریعے بلدیاتی ایکٹ 2019 کی تمام شقوں میں سینکڑوں ترامیم کا انکشاف ہوا ہے. بلدیاتی ایکٹ 2019 میں پہلی مرتبہ 44 صفحات پر مشتمل سینکڑوں ترامیم کی گئیں، دوسری مرتبہ 172صفحات جبکہ تیسری مرتبہ 22 صفحات پر مشتمل سینکڑوں کلازز میں ترامیم کی گئیں۔
پنجاب حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں ترامیم تو کرلیں لیکن بلدیاتی ایکٹ کے آرڈیننس کو پنجاب اسمبلی سے منظوری نہ مل سکی. پنجاب اسمبلی کی عدم منظوری کے باعث ترمیمی آرڈیننس2021 قانون نہیں رہتا.گورنر پنجاب کے جاری کردہ آرڈیننس کو 120 روز میں اسمبلی کی منظوری درکار ہوتی ہے۔ پنجاب حکومت مقررہ مدت کے دوران گورنر پنجاب کے جاری کردہ ترمیمی آرڈیننس 2021 کو ایوان سے پاس نہیں کرایا گیا۔
واضح رہے بلدیاتی اداروں کے ایوان کے نمائندوں کی تعداد کا ایک مرتبہ پھر تعین کرکےترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا تھا۔ لوکل گورنمنٹ تھرڈ ترمیمی آرڈیننس 2021 کے مطابق میٹروپولیٹن کارپوریشن کا سربراہ میئر جبکہ ایوان بشمول 71 کونسلرز پر مشمتل ہوا تھا۔ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ہاؤس میں 50 کونسلرز، 2 مینارٹیز، خواتین کونسلرز 10اور لیبر کونسلرز 8 ہزار ہوئے۔ ایک کروڑ سے زائد آبادی سے زائد والی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ایوان کے کونسلرز کی تعداد 71 مقرر کی گئی تھی۔