مال روڈ (علی اکبر) ایف آئی اے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف سے 20 سوال پوچھے گی، شوگر انویسٹی گیشن ٹیم نے سوالات کو حتمی شکل دیدی۔
ایف آئی اے لاہور کی شوگر انویسٹی گیشن ٹیم کا ایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز میں اہم اجلاس ہوا، شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر العریبیہ شوگر مل، رمضان شوگر مل کے کمپنی اکاؤنٹس سے 25 ارب روپے ہیلپرز اور کلرکوں کے اکاؤنٹس میں منتقل کرنے کا الزام ہے، جس پر ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے، اسی کیس کی تحقیقات کیلئے شہباز شریف کو 22 جون اور حمزہ شہباز کو 24 جون کو ایف آئی اے میں ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا۔
ایف آئی اے حکام نے کہا ہے کہ بیرسٹر عطا اللہ تارڑ کے ذریعے شہباز شریف کو سوالات بھی بھجوا دیئے گئے۔
دوسری جانب شہباز شریف نے ایف آئی اے کی طلبی پر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا، شہباز شریف نے لیگل ٹیم کو آج شام چار بجے ملاقات کے لیے طلب کرلیا، شہباز شریف اپنی لیگل ٹیم اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ملاقات کریں گے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی ایف آئی اے میں طلبی پر دوآپشن زیر غور ہیں، لیگل ٹیم کے مطابق شہبازشریف عبوری درخواست ضمانت کروائیں گے یا ہائیکورٹ میں شہباز شریف ایف آئی اے طلبی کو چیلنج کریں گے۔
علاوہ ازیں شہباز شریف کی شوگر ملز نے ایف بی آر ٹیکس آڈٹ کا نوٹس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا، رمضان شوگر ملز کی دائر درخواست میں چیئرمین ایف بی آر، چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف بی آر نے 21 مئی کو 2015ء کے ٹیکس آڈٹ کیلئے اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا ہے، نوٹس میں ایک ارب ، 93 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن کی وضاحت مانگی گئی ہے، ایف بی آر نوٹس پر تمام دستاویزات اور ریکارڈ کی فراہمی پرکمشنر ان لینڈ ریونیو نے 21 مئی کو نوٹس واپس لے لیا تھا، ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے مالیاتی ہدف حاصل کرنے کیلئے 21 مئی کو بدنیتی کی بنیاد پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔2015ء کے آڈٹ نوٹس واپس ہونے کے بعد دوبارہ اظہار وجوہ نوٹس جاری کرنا آئین اور ٹیکس آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے، ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے اختیار کا ناجائز استعمال کر کے رمضان شوگر ملز کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا۔
درخواستگزار کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ رمضان شوگر ملز کو ٹیکس آڈٹ کا بھجوایا گیا نوٹس غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔