اورنج لائن ٹرین منصوبے میں ڈیڑھ ارب کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف

20 Jun, 2020 | 09:30 AM

Sughra Afzal

مال روڈ (علی رامے) اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے آڈٹ کے دوران ڈیڑھ ارب سے زائد رقم کی مبینہ بے ضابطگیوں کا انکشاف، آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مزید تحقیقات کی سفارش کر دی۔

ذرائع کے مطابق اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے آڈٹ کے دوران ڈیڑھ ارب سے زائد رقم کی مبینہ خورد برد کا انکشاف ہوا تھا۔ پنجاب حکومت کے افسروں نے نجی ٹھیکیدار کو ملی بھگت کر کے ڈیڑھ ارب سے زائد رقم نوازی، یہ رقم ڈیزل، تارکول اور سٹیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود نجی ٹھیکیدار کو ایک ارب 69 کروڑ 56 روپے زائد نوازے گئے۔

 ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈیزل، تارکول اور سٹیل کی قیمتوں میں ٪5 سے زائد کمی کے باوجود ٹھیکیدار کو زائد قیمتوں پر ہی ادائیگیاں کر دی گئیں۔ چیف انجینئر اربن ڈویلپمنٹ ایل ڈی اے نے نجی ٹھیکیدار کو نوازا، قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔ اس آڈٹ پیرے کو سیٹل کیا گیا تھا لیکن اب میں مزید تحقیقات ہوں گی۔

ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت  2024 سے 2036 تک اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا قرض ادا کرے گی اور اس دوران 9 کھرب 53 ارب سے زائد رقم کا مقروض صوبہ پنجاب سالانہ 6 ارب 28 کروڑ روپے قرض پر سود ادا کرے گا، پنجاب حکومت 12 سال تک سالانہ 40 اعشاریہ 62 ملین امریکی ڈالر پہلی ملکی لائٹ ریل کے قرض پر سود ا دا  کرے گی۔

واضح رہےکہ اورنج لائن ٹرین کیلئےبجٹ میں 42 ارب مختص کیے گئے ہیں،  اورنج لائن ٹرین پراجیکٹ کے الائیڈ ورکس کے لئے 67 کروڑ 75 لاکھ روپے مختص کردیئے گئے، اورنج لائن پیکج ٹو کی لینڈ ایکوزیشن اور سٹرکچر کی ادائیگی کے لئے 3 کروڑ 12 لاکھ روپے مختص کردیئے گئے۔

 اورنج لائن پیکج تھری میں ڈپو کی لینڈ ایکوزیشن اور سٹرکچر ادائیگی کے لئے 3 کروڑ 12 لاکھ مختص کردیئے گئے، اورنج لائن پیکج فور کی لینڈ ایکوزیشن اور سٹرکچر ادائیگی کے لئے بھی 3 کروڑ 12 لاکھ مختص کردیئے گئے، اورنج لائن منصوبے کے لئے بنک آف پنجاب کو برج فنانسنگ ادائیگی کے لئے 7 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کردیئےگئے۔

مزیدخبریں