ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اپوزیشن نے پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا

اپوزیشن نے پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مال روڈ (علی اکبر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے روز بجٹ پر بحث، مسلم لیگ (ن) کے اویس لغاری نے کہا ہے کہ جنوبی پنجاب کے ساتھ مذاق کیا گیا، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو مسترد کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضیٰ نے کہا کہ پنجاب بیڈ گورننس میں ٹاپ پر ہے۔

حکومتی رکن سید یاور عباس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق حکومت 100  ارب کا سرپلس صوبہ پنجاب 25 سو ارب کا مقروض کر کے گئی۔ اویس لغاری نے کہا کہ بجٹ میں بڑی بڑی بھڑکیں ماری گئیں لیکن صورتحال یہ ہے کہ آج ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز نہیں ہیں۔

پیپلز پارٹی کے حسن مرتضیٰ نے کہاکہ سابق حکومتوں نے قرضے لے کر ترقیاتی کام کیے، پی ٹی آئی حکومت نے 245 ارب قرضہ لیا اس کا حساب دیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا دو لاکھ میں گزارہ نہیں ہوتا تو 30 سے چالیس ہزار والے ملازم کا گزارہ کیسے ہوگا؟ حکومت پنجاب کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

حکومتی رکن اسمبلی سید یاور عباس نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی کے ایل آئی مسلم لیگ (ن) کا شاندار منصوبہ ہے، مسلم لیگ (ن) کے اچھے کاموں کی تعریف کرتے ہیں۔

سعدیہ سہیل رانا نے کہا کہ کورونا وبا نے پوری دنیا کو تباہ کر دیا۔ اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیئے۔

 اجلاس میں وزیر خزانہ اور فنانس سیکرٹری کی عدم موجودگی پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری برہم ہوگئے، پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا لیکن نہ تو فنانس سیکرٹری اور نہ ہی وزیر خزانہ موجود تھے، ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے اجلاس 22 جون پیر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔

واضح رہے کہ15 جون کو  پنجاب حکومت  نے مالی سال 2020-21  کے لیے  22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ ٹیکس کی شرح میں کمی کا بھی اعلان کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کا مجموعی حجم کا تخمینہ2115 ارب روپے لگایا گیا ہے، پنجاب حکومت نے بھی وفاق کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔

Sughra Afzal

Content Writer