شہر بھر سے (عابد چودھری، عرفان ملک) وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے احکامات کو لاہور پولیس نے ہوا میں اڑا دیا، شہر میں بھکاری مافیا ایک بار پھر متحرک جبکہ پولیس ایکشن کاغذی کارروائیوں تک محدود ہو گیا۔
پولیس کی تمام تر کارروائیوں کے باوجود شہر کی مختلف شاہراہوں پر بھکاریوں نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا مگر شہر کی تمام مصروف و معروف شاہراہوں پر بھکاری مافیا کا راج ہے۔
لاہور پولیس نے رواں سال میں 15 سو سے زائد پیشہ ور گداگروں کے خلاف کارروائی کا دعویٰ کیا، قانون میں سقم ہونے کے باعث پولیس گداگروں کا کچھ نہ بگاڑ سکی، رواں سال کے دوران تاحال 1197 بھکاریوں کو حراست میں لیا اور کارروائی کے دوران 19 خواتین بھکاریوں کو حراست میں لیا گیا جبکہ پیشہ ور اور جرائم میں ملوث 438 بھکاری گرفتار کیے گئے، 412 مقدمات درج ہوئے، ایک ہزار سے زائد بھکاریوں کو وارننگ دیکر چھوڑ دیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق خان کا کہنا ہے کہ ٹریفک بہاؤ میں خلل ڈالنے اور جرائم میں ملوث بھکاریوں کا ڈیٹا اکٹھا کر رہے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے گداگروں پر درج ہونے والے مقدمات میں قانونی پیچیدگیوں کے باعث انہیں عدالتوں سے سزا نہیں دلوائی جا سکتی، اسی بنا پر گداگر دوبارہ سڑکوں پر بھیک مانگتے دکھائی دیتے ہیں۔
خیال رہے کہ خیرات و صدقات کی آڑ میں گروپس کی شکل میں لوگوں کی گاڑیوں پر جھپکتے بھکاری کورونا پھیلانے کا سبب بن سکتے ہیں، اس خطرے کے پیش نظر چائلڈ بیورو نے 2 اپریل کو بھکاریوں کےخلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق محکمہ چائلڈ بیورو متعدد کارروائیوں کے باوجود بھکاری مافیا کو کنٹرول نہیں کرسکا، جبکہ موجودہ صورتحال میں بھیک سے بڑا چیلنج کورونا کے خلاف جنگ ہے جو ان افراد کی وجہ سے پھیل سکتا ہے۔