ویب ڈیسک: بھارت میں ہندو انتہا پسندی کا شکار مشرقی ریاست منی پور میں دو خواتین کے مجمع کے ہہاتھوں برہنہ کر کے بر سر عام ریپ کئے جانے کے واقعہ نے بھارت میں انسانیت کے ضمیر کوجھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔
متعدد زرائع سے تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق تشدد زدہ ریاست منی پور کے ریاستی دارالحکومت امپھال سے تقریباً 35 کلومیٹر دور کانگ پوکپی ضلع میں 4 مئی کو ایک کھیت میں خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی گئی۔ اس المناک واقعہ کی وڈیو فوٹیج سوشل میڈیا پر آنے سے بھارت میں بھونچال آ گیا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت بدھ کے روز سےمنی پور میں تشدد پر قابو پانے میں ناکامی پر تنقید کی زد میں آگئی ہے۔
مئی کے آغاز میں منی پور میں اکثریتی قبیلہ کے ہندوتوا تشدد پرستی پر عمل کرنے والے گروہوں کے اقلیتی قبیلہ کے مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے شہریوں پر منظم حملوں سے شروع ہونےوالے تشدد میں اب تکایک سو بیس سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ہزاروں نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے، پچاس ہزار سے زیادہ افراد تشدد سے بچنے کی خاطر پناہ لینے کے لئے پڑوسی ریاستوں میزورام اور آسام میں چلے گئے ہیں۔ مسیحی تنظیموں کے مطابق اس دوران دو سو پچاس سے زیادہ چرچووں کو تباہ کیا گیا۔ اس سارے عرصہ کے دوران بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے منی پور میں ہونے والے والے خوں آشام واقعات کی طرف سے عملاً آنکھ بند کئے رہے، حتیٰ کہ انہوں نے منی پور کے فسادات پر پبلک اور پریس کے سامنے ایک لفظ تک نہیں بولا۔
بھارت کی حکومت کی منی پور میں اقلیت پر تشدد کے واقعات پر خاموشی نے یورپی ممالک کے عام شہریوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو اتنا بے چین کیا کہ یورپی پارلیمنٹ میں کئی کروپوں نے اس معاملہ کو اٹھایا اورر 13 جولائی کو سٹراسبرگ میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس مین ایک مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس میں بی جے پی کی’کوکی قبائل‘ کی نسل کشی کی خاموش حمایت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایاگیا، قرارداد میں مودی سرکار سے اقلیتوں کو حقوق اور آزادی کو تحفظ دینے کا مطالبہ بھی کیاگیا۔ قرارداد میں زور دے کر کہا گیا کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں ہندوتوا کا تشدد پرست بیانیہ منی پورخانہ جنگی کو مزید ہوا دے رہا ہے، اقلیتوں کیخلاف عدم برداشت، سیاسی فوائد کیلئے ہندو نواز تفریقی پالیسیاں فسادات بڑھارہی ہیں۔
اب بھارتی سوشل میڈیا میں بدھ کے روز سے خبریں آ رہی ہیں کہ منی پور کے تشدد سے متاثرہ علاقے امپھال کے نواح میں اکثریتی مذہب سے تعلق رکھنے والے ایک ہجوم نے دو خواتین کو سر عام برہنی کیا، ان کے سخت جنسی تشدد کا نشانہ بنایا، یہاں تک کہ سر عام ریپ کر دیا۔
اس واقعہ کی تفصیلات سوشل میڈیا میں بہت زیادہ وائرل ہونے کے بعد منی پور کی حکومت اور پولیس کو اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کرنا پڑا لیکن اب تک صرف ایک نامعلوم شخص کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
ریاستی پولیس نے اس معاملے میں پہلی گرفتاری کی ہے جبکہ منی پور کے وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے ٹوئٹر پر یہ بتائے بغیر کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے، کہا کہ فی الحال مکمل تحقیقات جاری ہے اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تمام مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، مجرموں کو سزائے موت کے امکان پر غور کیا جائےگا۔
مجمع میں برہنی کر کے ایذا کا نشانہ بنائے جانے کی تصاویر کے حوالہ سے بھارت کی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وہ ان تصاویر سے بہت پریشان ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت سے کہا کہ وہ عدالت کو مجرموں کی گرفتاری کے لیے کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔
چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ آئینی جمہوریت میں یہ ناقابل قبول ہے۔
بھارت کے بہت سے سیاسی رہنماؤں اور دیگر نے منی پور واقعے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس لرزہ خیز واقعے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کی لیڈر پریانکا گاندھی واڈرا نے ٹویٹر پر کہا کہ منی پور سے آنے والی خواتین کے خلاف جنسی تشدد کی تصویریں دل دہلا دینے والی ہیں۔ خواتین پر تشدد کے اس ہولناک واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ معاشرے میں تشدد کا سب سے زیادہ خمیازہ خواتین اور بچوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ منی پور میں امن کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم سب کو ایک آواز میں تشدد کی مذمت کرنی چاہیے۔
پریانکا گاندھی نے اپنی ٹویٹ پوسٹ میں سوال کیا کہ منی پور میں پرتشدد واقعات پر مرکزی حکومت، وزیر اعظم آنکھیں بند کر کے کیوں بیٹھے ہیں؟ کیا ایسی تصویریں اور پرتشدد واقعات انہیں پریشان نہیں کرتے؟
واضح رہے کہ پریانکا کے بھائی بھارت کے اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی منی پور میں فساد زدہ علاقوں میں جا کر تشدد کا نشانہ بننے والوں کو دلاسہ دینے والے واحد قومی رہنما ہیں۔ راہول گاندھی نے منی پور کے دارالحکومت امپھال اور دیگر علاقوں میں دو دن گزارنے کے بعد واپسی پر اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ منی پور کو امن اور وہاں کے عوام کے زخم بھرنے کی ضرورت ہے،راہول گاندھی نے مزید کہا کہ امن ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور ہم سب کو اس طرف کام کرنا چاہیے۔
Manipur needs peace to heal.
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) July 5, 2023
During my 2-day visit to the State, it broke my heart to see our brothers and sisters in pain.
Peace is the only way forward, and we must all work towards it.
Watch the full video of my Manipur visit on YouTube: https://t.co/SpH3h9OzUD pic.twitter.com/HdWk7sxIYh
منی پور میں انسانیت سوز واقعہ پرمودی حکومت نے مجرموں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ظالموں کو نشان عبرت بنانے کی بجائے ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اس ویڈیو کو ہٹانے کا مطالبہ کر ڈالا، خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندوستان کی بی جے پی حکومت نے ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے منی پور کی دو خواتین کی برہنہ پریڈ کی ویڈیو کو اس بنا پر ہٹانے کے لئے کہا ہے کیونکہ معاملہ ان کے بقول زیر تفتیش ہے۔
منی پور میں مجمع کے ہاتھوں ریپ کی اس انسانیت سوز ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد واشنگٹن پوسٹ کیلئے کام کرنے والی بھارتی خاتون صحافی برکھا دت نے اپنے ٹی وی پروگرام میں کہا کہ اس اذیت سے موت بہتر ہے ، جبکہ ان کے پروگرام میں شریک خاتون نے روتے ہوئے مودی حکومت کو کوسا اور کہا کہ کیا ہم اسی سلوک کے لائق ہیں ؟
"I would rather die than be these women": There's something about the #ManipurVideo- two young women, stripped naked, groped & shoved, one is gangraped- that breaks us all. "Will India stand with us?" ask Glady Hunjan weeping. Full conversation here: https://t.co/K2SMc4ujba pic.twitter.com/rztFAYXRJB
— barkha dutt (@BDUTT) July 20, 2023
بھارتی سوشل میڈیا میں دو روز سے وائرل ویڈیو میں2 جوان لڑکیوں کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروائی جا رہی ہے اور اس گھناؤنے فعل میں درجنوں افراد شریک ہیں، ویڈیو میں ملزموں کے چہرے بھی واضح ہیں ، اس حوالے سے ایک بھارتی خاتون صحافی روہنی سنگھ نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ منی پور میں خواتین کو برہنہ کر کے پریڈ کروانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو انتہائی خوفناک، تشویشناک اور دل کرچی کرچی کر دینے والی ہے، ریاست میں کیا ہو رہا ہے؟
The Manipur video of those women being paraded naked and assaulted is horrific, shocking and depressing. What is happening in the state? Why are the most horrendous crimes being committed so brazenly? Why are Noida channels not raising this gut wrenching barbarity? Where are we…
— Rohini Singh (@rohini_sgh) July 19, 2023
اداکار اکشے کمار نے منی پور میں خواتین کے خلاف تشدد کی ویڈیو دیکھ کر دہلا، بیزارمجھے امید ہے کہ مجرموں کو ایسی سخت سے سخت سزا ملے گی کہ کوئی دوبارہ ایسا خوفناک کام کرنے کا سوچے گا۔
Shaken, disgusted to see the video of violence against women in Manipur. I hope the culprits get such a harsh punishment that no one ever thinks of doing a horrifying thing like this again.
— Akshay Kumar (@akshaykumar) July 20, 2023
اداکار امیتابھ بچن کی بیوی جیا بچن کا انسانیت سوز واقعے پر اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے اتنی شرم آئی کہ میں ویڈیو تک نہیں دیکھ سکی، یہاں خواتین کی عزت نہیں ہے،پورے ملک میں خواتین کے ساتھ کیا ہورہا ہے بڑے شرم کی بات ہے،کوئی اس معاملے پر بات نہیں کررہا۔
بھارتی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کروانے کی ویڈیو پر اداکارہ کیارا ایڈوانی بھی خاموش نہ رہ سکیں۔
بھارتی شہر منی پور میں نسلی فسادات کے دوران دو خواتین کو برہنہ کر کے سر عام پریڈ کرانے کی ویڈیو گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر سوشل میڈیا صارفین نے شدید رد عمل کا اظہار کیا، اب بھارتی اداکارہ کیارا ایڈوانی نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کیارا ایڈیوانی نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ منی پور میں خواتین کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو خوفناک ہے اور اس نے مجھے ہلاکر رکھ دیا ہے۔
The video of violence against women in Manipur is horrifying and has shaken me to the core. I pray the women get justice at the earliest. Those responsible must face the most SEVERE punishment they deserve.
— Kiara Advani (@advani_kiara) July 20, 2023
سی پی آئی کے رکن پارلیمنٹ بنوئے وسام نے مسلح حملہ آوروں کے ہاتھوں خواتین کی برہنہ پریڈ کے حوالے سے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے، انہوں نے لکھا ہے کہ اس واقعے نے امن و امان، خواتین کے احترام اور سرکاری اتھارٹی کی موجودگی کی عدم موجودگی کو پوری طرح سے بے نقاب کر دیا ہے۔
انہوں نے وزیر اعظم پر زور دیا کہ وہ منی پور کے معاملے پر ہائبرنیشن سے باہر آئیں اور سرحدی ریاست کے لوگوں میں اعتماد اور اعتماد پیدا کرنے کے لیے مناسب کارروائی کریں۔
CPI MP Binoy Viswam has written a letter to the Prime Minister regarding women being paraded naked by armed assailants, he wrote the incident has completely exposed the absence of any semblance of law and order, respect for women & presence of government authority.
— ANI (@ANI) July 20, 2023
He urged the… pic.twitter.com/Pei9AElXxP
اس بے پناہ غصیلے عوامی ردعمل کے بعد ہندوتوا کے پرچارک وزیراعظم نریندرا مودی نے اس واقعہ کے متعلق صحافیوں کے استفسار پر صرف اتنا کہا کہ اس واقعے سے ان کا دل غم اور غصے سے بھر گیا ہے۔انہوں نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے پہلے کہا کہ "کسی بھی سول سوسائٹی کو اس پر شرم آنی چاہیے،"
مودی کے اس منافقانہ طرز عمل پر جھاڑکھنڈ کے وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے اسے آڑے ہاتھوں لیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منی پور میں تقریباً 80 دنوں سے لاقانونیت کا راج ہے، کل ایک ایسا منظر دیکھنے کو ملا جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ آج جب لوک سبھا کا اجلاس شروع ہونے والا تھا، مرکز نے اپنی خاموشی توڑی اور پوری دنیا نے دیکھا کہ اس نے کس طرح اپنی خاموشی توڑی۔ یہ واقعہ ملک کی تاریخ میں ایک سیاہ باب کا اضافہ کرے گا۔
#WATCH | A state of lawlessness has prevailed in Manipur for almost 80 days, yesterday a scene was witnessed which cannot be described. Today, when the Lok Sabha session was about to begin, the Center broke its silence and the whole world saw how it broke its silence. This… pic.twitter.com/tzWKpFiNFz
— ANI (@ANI) July 20, 2023