ویب ڈیسک: روس سے ملنے والا خام تیل کو پاکستان میں پہنچے کافی دن ہوچکے مگر ابھی تک اس کا پاکستانیوں کو کوئی فائدہ نہیں ملا،سستے تیل کے حوالے سے وزارت پٹرولیم نے ابتدائی رپورٹ تیار کرلی ہے، روسی تیل عالمی مارکیٹ سے صرف 10 روپے فی لیٹر سستا ہے۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم ڈاکٹرمصدق ملک کا جمعرات کے روز اپنی نیوز کانفرنس میں کہنا تھا کہ فوری طور پر نہیں بتاسکتے کہ روسی تیل سے کتنا فائدہ ہوگا؟ روسی تیل کی تسلسل کے ساتھ فراہمی کے بعد ہی قیمتوں میں فرق آئے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہدف ہےکہ ایک تہائی خام تیل رعایتی قیمت پر روس سے آئے، جب ہم اپنا ہدف حاصل کرلیں گے تو تیل رعایتی قیمت پر ہوگا، اصل قیمت اس وقت نہیں بتاسکتا، تاہم اس کا بہت بڑا فرق آئے گا اور اثر لوگوں کی جیب تک پہنچےگا۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایس پی وی ( خصوصی مقصد کا ترسیلی منصوبہ) بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں طویل المدتی بنیادوں پر روس سے خام مال درآمد کرنے کی متوازی بات چیت شروع کی جائے گی،حکام کا کہنا ہے کہ روس سے ایک لاکھ میٹرک ٹن خام تیل منگوایا گیا ہے، روسی خام تیل کا حجم 7 لاکھ 15 ہزار بیرل ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ روسی تیل کے دونوں کارگو تقریبا5کروڑ 29 لاکھ ڈالر میں پڑے، اتنا ہی خام تیل عالمی منڈی سے منگواتے تو5کروڑ 72لاکھ ڈالر میں پڑتا،رپورٹ کے مطابق روسی خام تیل کے دونوں کارگوز عالمی مارکیٹ سے42لاکھ 9ہزار ڈالر سستے پڑے، روسی خام تیل پی آر ایل ریفائنری میں ریفائن ہو رہا ہے،رپورٹ کے مطابق ریفائن کے دوران 50 فیصد فرنس آئل،50فیصد پیٹرول ڈیزل نکلا، پیٹرول ڈیزل کی شرح کم نکلنے سے بھی قیمت پر فرق پڑے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق روسی خام مال کی پراسیسنگ سے پتہ چلا ہے کہ صارفین کو اس کا فائدہ ایک روپے 30 پیسے تک ہوسکتا ہے جبکہ پاکستانی معیشت مشرق وسطیٰ سے درآمد شدہ تیل کی نسبت روسی تیل پر 80 لاکھ ڈالر فی کارگو سے فائدہ اٹھا سکتی ہے جو کہ ایک لاکھ ٹن تک ہوسکتا ہے، اگر ریفائنریوں کو آئندہ چار برس میں اپ گریڈ کر لیا جائے تو یہ فوائد تین گنا تک بڑ ھ سکتے ہیں لیکن روسی تیل کے تجربے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اسے صاف کرنے میں متعدد نئے چیلنجز سامنے آئے ہیں جنہیں روسی فریق کے ساتھ گفتگو میں اٹھایاجائےگا۔
روسی تیل کا کارگو آئے ہوئے تین ماہ کا عرصہ گزر گیا ہے اور ابھی تک اس کا بچاس فیصد ہی ریفائن ہوسکا ہے۔
خیال رہےکہ پاکستان اور روس کے درمیان تیل کے معاہدے کےبعد اب تک روسی خام تیل لے کر دو جہاز پاکستان پہنچے ہیں۔
سائفر گم کرنے کی سزا تین سال جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کی سزا 17 سال ہو سکتی ہے
دریں اثنا وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک نے اپنی نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ چیئر مین پی ٹی آئی نے بطور وزیر اعظم سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔ اس جرم کی سزا ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر گم کرنے کی سزا تین سال جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کی سزا 17 سال ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ حساس دستاویز ہزاروں افراد کے سامنے لا کر قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔پھر عوام کو کہا کہ سائفر تو گم ہو گیا ۔ سائفر کی حفاظت چیئر مین پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی ، سائفر گم کرنے کی سزا3سال ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ سائفر سے متعلق اعظم خان کا بیان سامنے آگیا ہے۔ چیئر مین پی ٹی آئی نےخود کہایہ وہ دستاویزات ہیں جو کسی کو نہیں دکھا سکتا ، چیئر مین پی ٹی آئی نے سائفر جیب سے نکالااور عوام کے سامنے لہرایا ۔ سائفر لہرا کے جو کہا گیا وہ اعظم خان نے نہیں خود چئیرمین پی ٹی آئی نے کہا۔ وہ کاغذ پاکستان کے آئین کے مطابق ایک سیکرٹ دستاویز تھا۔ حلف اٹھاتے ہوئےقسم کھاتے ہیں جو پاکستان کا سیکرٹ ہے وہ عیاں نہیں ہوگا، وہ کاغذ کہاں گیا ہمیں بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔
مصدق ملک نے کہا کہ اعظم خان نے جو بیان دیا ہے کہ وہ کوئی ہزاروں یا لاکھوں لوگوں کے سامنے نہیں دیا جبکہ چئیر مین پی ٹی آئی نے وہ کاغذ لاکھوں لوگوں کے سامنے ٹی وی پر لہرایا۔
مصدق ملک نے کہا کہ چیئر مین پی ٹی آئی نے کہاامریکہ نے نظام میں مداخلت کرکے میری حکومت ختم کی،سیکرٹ دستاویز کو دکھا کر کیا قانون کی دھجیاں نہیں اڑا گئیں ؟ امریکہ خود کہہ رہا ہے ان کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرے۔ یہاں بات ہی ایک کی جاتی رہی کہ حکومت ختم کروائی گئی۔ کیا یہ سچ ہے کہ امریکہ نے پاکستان کے آئین کو پامال کیا؟
مصدق ملک نے کہا کہ تین سال سے ایک شخص پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے، ڈیوڈ فینٹن نے ساری زندگی میں کیا کام کیا گوگل کر کے دیکھ سکتے ہیں،مصدق ملک ڈیوڈ کو چئیرمن پی ٹی آئی نے امریکہ میں لابنگ کیلئے ہائر کیا۔
مصدق ملک نے کہا کہ اعظم خان نے گزشتہ روز ایک بیان دیا ۔ بڑا خاکہ دیکھنا ہے جو بات ہو رہی ہے اس میں وزن ہے یا نہیں۔
اعظم خان نے تو وہ کہا ہے جو آپ کو پہلے سے پتہ ہے، کیا پاکستان کے ایک سیکرٹ دستاویز سے متعلق قانون کی کوئی عزت نہیں؟ اپنے مفاد کیلئے ملک کے آئین کے قانون کو عزت کو پامال کیا گیا۔ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی سزا 17 سال ہے ۔
مصدق ملک نے مزید کہا یہ کیسا کپتان، کس ملک کا کپتان ہے جو اپنی انا ،سیاسی مفادات کے سامنے ملک کو بھی نہیں ٹھہرنے دیتا۔ کہاں پر سچ بولا کہاں پر جھوٹ،اپنے اپ کو اگٓے لانے کیلئےملک کی قربانی دے گا،