ویب ڈیسک : سوشل میڈیا پر اپیل رنگ لے آئی حیات میڈیکل کمپلیکس میں زیر علاج افغان بچے کو اس کے والدین سے ملادیا گیا۔
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف اور مذہبی امور کے وفاقی وزیرنورالحق قادری کی تگ ودو کے بعد افغانستان سے بچے کے والدین کو پاکستان آنے کی اجازت مل گئی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق امیر جان کا چارماہ کے بیٹے کی حالت نازک تھی ۔ لڑائی کی وجہ سے طورخم سرحد بند اور افغان شہریوں کی آمد پر پابندی تھی تاہم امیر جان اور اس کی اہلیہ نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا بچہ ایک انجان ٹرک ڈرائیور کے ساتھ علاج کے لئے پشاور بھیج دیں گے کیونکہ امیرجان کا پہلے بھی ایک بچہ اسی طرح بیمار ہوا اور بہتر علاج نہ ہونے کے باعث افغان شہر جلال آباد کے ایک ہسپتال میں وفات پا گیا تھا۔ بچے کے والد امیر جان افغانستان کے صوبہ ننگرھار کے رہنے والے ہیں۔ امیرجان کا کہنا ہے کہ اپنے ساتھی ٹرک ڈرائیور کے ساتھ بچہ بھیج تو دیامگر انھیں بچے کے ساتھ اپنی اہلیہ کی بھی فکر ہو رہی تھی بچے کی ماں پریشان تھی اس کے ذہن میں کشمکش جاری تھی اور وہ یہی کہتی تھی کہ پتا نہیں کیا ہو گا۔ بچہ خیریت سے پاکستان پہنچ جائے گا اور کیا بچے کا علاج وہاں ہو سکے گا یا نہیں۔ پتا نہیں ڈاکٹر کیا کہیں گے۔ مگر پاکستان سے موصول ہونے والی ایک فون کال کے بعد دونوں کی جان میں جان آئی۔ ساتھی نے فون پر بتایا کہ بچہ اب ٹھیک ہے اور علاج شروع ہو گیا ہے۔ اسے پشاور میں حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں بچوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا۔ بچے کا سب بہت خیال رکھ رہے ہیں اور تمام ادویات فراہم کی جا رہی ہیں۔ چند ماہ کا بچہ صحیح سلامت پشاور تو پہنچ گیا مگر اب مسئلہ یہ تھا کہ ماں کے قریب نہ ہونے سے وہ پریشان تھا۔ پھر کسی نے یہ تمام معاملہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا اور لکھا کہ ہسپتال میں بچے کی دیکھ بھال میں مشکل پیش آ رہی ہے کیونکہ بچے کے پیمپرز بھی تبدیل کرنا ہوتے ہیں، اسے دودھ پلانا ہوتا ہے اور یہ کہ بچے کو ماں کی یاد آ رہی ہے۔ فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ بچہ بار بار آنکھیں کھول کر اپنی ماں کو تلاش کرتا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ خبر ایسی وائرل ہوئی کہ لوگوں کے دلوں میں بھی بچے اور ماں کے لیے ہمدردی پیدا ہوئی وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے اس پر ایکشن لیا اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی معید یوسف سے رابطہ کیا تاکہ بچے کے والدین کو پاکستان آنے کی اجازت دی جائے۔ معید یوسف کے رابطے کے بعد بچے کے والدین دو روز قبل پشاور پہنچے ہیں۔ امیر جان نے بتایا کہ گذشتہ روز ہمیں فون کال موصول ہوئی کہ کیا آپ پاکستان آنا چاہتے ہیں؟ ہم اور کیا چاہتے تھے، بس ہم نے کہا، ہاں۔ تو بتایا گیا کہ بس آپ سرحد پر آ جائیں۔ اور وہاں سے ہمیں سرحد عبور کر کے پاکستان آنے کی اجازت دے دی گئی۔اس فون کال سے ہمیں جو خوشی ملی ہے وہ بیان نہیں کر سکتے۔