(ملک اشرف) پنجاب بھر میں اوورسیز پاکستانیزعدالتوں کے قیام کیلئے مسودہ تیار کرلیا گیا، قانون سازی کے بعد اوورسیز پاکستانیز کے پنجاب میں تنازعات کے کیسز خصوصی عدالتوں میں سنے جا سکیں گے۔
مجوزہ مسودہ قانون کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ جس شہر میں ضروری سمجھیں اوورسیز پاکستانیز خصوصی عدالت قائم کر سکیں گے، اوورسیز پاکستانی عدالتوں میں 7 روز سے زائد کا التواء نہیں دیا جائے گا، مجوزہ قانون میں اوورسیز پاکستانیوں کے کیسز 6 ماہ میں نمٹانے کا وقت مقرر کیا گیا۔ اوورسیز پاکستانیز عدالتوں میں سائلین ای فائلنگ کے ذریعے کیسز دائر کرسکیں گے۔
اوورسیز پاکستانی نوٹری پبلک یا پاکستانی قونصل کی تصدیق کیساتھ ای فائلنگ کر سکیں گے، اوورسیز پاکستانیز عدالتوں میں ای فائلنگ کیلئے ہائیکورٹ رولز بنائے گی، کیس کی پیروی کیلئے اوورسیز پاکستانیوں کو ویڈیو لنک کے ذریعے بھی کارروائی میں شامل کیا جا سکے گا، اوورسیز پاکستانی متعلقہ قونصلیٹ میں بیٹھ کر ویڈیو لنک کے ذریعے خصوصی عدالت میں گواہی بھی دے سکے گا، خصوصی عدالت کیس کی کارروائی سے قبل سائل کے اوورسیز پاکستانی ہونے کا فیصلہ کرے گی۔
مجوزہ مسودہ قانون کے مطابق چیف جسٹس ہائیکورٹ ایک یا 2 بنچ اوورسیز پاکستانیز کے کیسز میں اپیل کی سماعت کیلئے مقرر کر سکتے ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ 15 سالہ تجربے کے حامل ریٹائرڈ یا حاضر سروس سیشن جج یا وکیل کو فوکل پرسن تعینات کر سکتے ہیں۔