ملک محمد اشرف :سابق ایس ایس پی مفخر عدیل کی جانب سےسابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہبازتتلہ کوقتل کرنےکا معاملہ، لاہورہائیکورٹ میں قتل کےشریک ملزم اسد بھٹی کی درخواست ضمانت پرسماعت،عدالت نےملزم کے وکیل کی بنچ تبدیل کرنےکی استدعا مسترد کردی،درخواست ضمانت پر11 اگست کو وکلا کو بحث کیلئے طلب کرلیا۔
جسٹس شہرام سرورچوہدری نےملزم اسد بھٹی کی درخواست ضمانت پرسماعت کی،ملزم اسد بھٹی کی جانب سے آزر لطیف خان ایڈووکیٹ نےموقف اختیارکیا کہ مقتول شہبازتتلہ بار سیاست میں سرگرم رہےہیں،استدعا ہے کہ کیس کو کسی دوسری عدالت میں بھجوایا جائے،عدالت نےبنچ تبدیل کرنےکی استدعا مسترد کرتےہوئےسماعت11 اگست تک ملتوی کردی،درخواست ضمانت میں موقف اختیار کیاگیا کہ وہ نامزد ایف آئی آر نہیں،ملزم کو دو ماہ تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا۔
14 فروری کوہائی کورٹ میں اسد بھٹی کوپولیس کےحبس بےجا میں رکھنےکے خلاف درخواست دائرکی گئی ،ایس پی سی آئی اے نےعدالت آ کر بتایا کہ انہیں اسد بھٹی کسی مقدمےمیں مطلوب نہیں،پولیس نےمرکزی ملزم مفخرعدیل کےترمیمی بیان پراسد بھٹی کومقدمہ میں شامل کیا گیا،اسد بھٹی کوگیارہ فروری کوگھرسےاٹھایا گیا اور15 مارچ کواس کی مقدمےمیں گرفتاری ڈالی گئی،ملزم سےجسمانی ریمانڈ کے دوران کوئی برآمدگی نہیں ہوئی،ملزم اسد بھٹی بےقصور ہے،استدعا ہےکہ درخواست ضمانت بعداز گرفتاری منظور کی جائے۔
یاد رہے شہباز تتلہ رواں سال سات فروری کو اسلام آباد سے ایک دوست کے ساتھ لاہور پہنچے تھے لیکن لاہور پہنچنے سے پہلے ہرن مینار شیخوپورہ پر ان کا فون بند ہوگیا تھا اور ان کی فون پر آخری بار بات بھی ان کے بھائی سجاد تتلہ سے ہی ہوئی تھی۔لاہور پہنچنے کے بعد جمعے کی ہی شام مقتول اپنے آفس کے لاکر میں اپنے دونوں فونز، گاڑی کی چابیاں، گھڑی اور اپنا پرس رکھ کے باہر نکلتے ہیں اور ملازمین کو بتایا کہ وہ بہت جلد واپس آرہے ہیں۔
ان کے دفتر کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہباز تتلہ بہت تیزی سے دفتر کی سیڑھیاں اترتے ہیں اور باہر نکل جاتے ہیں اور پھر دوبارہ واپس نہیں آتے۔اگلے دن ان کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروائی گئی اور تقریباً ایک ماہ بعد ملزم مفخر عدیل نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنے دوست کو قتل کر دیا ہے۔مفخر عدیل کا تعلق ضلع نارووال کے علاقے بدوملہی جبکہ شہباز کا تعلق اسی ضلعے کے رانا گاؤں سے تھا۔ یہ دونوں بچپن کے دوستے تھے اور مفخر شہباز تتلہ کے قتل کے بعد روپوش رہے اور ٹھیک ایک ماہ بعد منظر عام پر آئے تھے اور اس وقت وہ شریک ملزم اسد بھٹی کے ہمراہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی حراست میں ہیں۔