ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل کے معاملہ پر  اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کر لیا

 لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل کے معاملہ پر  اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کر لیا
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل کے معاملہ پر  اٹارنی جنرل پاکستان کو طلب کر لیا، تین رکنی بنچ نے ریمارکس دیئے کہ سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے آئی جی پنجاب، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب اور ایف آئی اے سب مل کر بیٹھ جائیں رولز میں کمی کوتاہی کو دور کرکے معاملے کا قابل عمل حل نکالیں .

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس  مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اینٹی ریپ پر عمل درآمد کے معاملے پر سماعت کی.سیکرٹری پراسیکیویشن ، پراسیکیوٹرجنرل سید فرہاد علی شاہ ،ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحاق، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ، قائم مقام ایڈیشنل آئی جی انویسٹیگیشن اظہر اکرم ، ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سید حشمت کمال سمیت دیگر افسران پیش ہوئے ،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے دوران سماعت نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ ریپ اور منشیات کے جرائم اب سب سے زیادہ ہو چکے ہیں اور قتل کیسز تیسرے نمبر پر آ گئے پہلے  قتل سب سے زیادہ  رپورٹ ہونے والابڑا جرم تھا. چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کا بنیادی مقصد اینٹی ریپ ایکٹ کے نفاذ کو اس کی حقیقی روح میں یقینی بنانا ہے اور ایسے اقدامات ہونے چائیں کہ بوگس کیسز رپورٹ نہ ہوں ،  ایڈوکیٹ جنرل خالد اسحاق نے انٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد کے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ایف آئی آر کی بڑھتی ہوئی تعداد کو منفی انداز میں دیکھایا جارہا ہے۔بڑھتی ایف آرز کا مطلب پنجاب حکومت کی کوششوں اور پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے،پنجاب حکومت کا مقصد ان جرائم کو حل کرنا اور ان کا نوٹس لینا ہے، جسٹس علی ضیاء باجوہ نے بتایا جائے جھوٹی ایف آئی آر درج کرنے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی جا رہی ہے.پراسیکیوٹرجنرل نے انٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد کے متعلق کئے گئے اقدامات کی رپورٹ پیش کی ، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے عدالت کو بتایا کہ سیف سٹی اقدام کے تعاون سے ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن قائم کیا گیا ہے، خواتین 15 پر کال کرکے اور 2 دبانے کےساتھ ساتھ ای میل، واٹس ایپ یا فون کال کے ذریعے بھی شکایات درج کر سکتی ہیں، ان کیسز کے لیے فالو اپ سسٹم بھی نافذ کیا گیا ہے،ریپ کیسز کے تفتیشی افسران کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، ریپ کیسز کی تفتیش   کرنے والے یونٹوں کو ہر تھانے کی سطح تک بڑھایا جا رہا ہے۔مجموعی طور پر 880 نئے تفتیشی افسران، جن میں سے کم از کم گریجویٹ سطح کی تعلیم ہے، کو تعینات کیا گیا ہے، 2,100 نئی خواتین پولیس افسران کو بھرتی کیا گیا ہے، خواتین  پولیس افسران ان جرائم سے نمٹنے کے لیے خصوصی تربیت دی گئی ہے، اس وقت ایک تفتیشی افسر اوسطاً 53 مقدمات کو ہینڈل کرتا ہے، جو کہ بہت زیادہ تعداد ہے،ریپ کیسز کے لیے مزید تفتیشی افسران  بھرتی کئے جارہے ہیں جسٹس ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ اینٹی ریپ  ایکٹ پر عمل درآمد نہیں ہوا ، چیف جسٹس نے قرار دیا اگر عدالتیں ملزم کو بری کردیں تو پھر پروگرام  اور پروپگنڈہ شروع ہو جاتا ہے. عدالتیں متاثرین یا ملزموں کا  ساتھ نہیں دیتیں بلکہ قانون کے مطابق فیصلہ دیتی ہیں. میڈیا سمیت اسٹیک ہولڈرز کو رپورٹ کرنے یا اس پر تبصرہ کرنے سے پہلے انینٹی ریپ ایکٹ کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔ تین رکنی بینچ نے اینٹی ریپ ایکٹ پر کیس کے متعلق مزید کارروائی 10 فروری تک ملتوی کردی

Ansa Awais

Content Writer