ویب ڈیسک: سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا 190 ملین پاؤنڈ کی رقم حکومت پاکستان کے اکاؤنٹ میں ہے، 2 سال یہ سپریم کورٹ میں رہے 22 ارب روپے ان پر پرافٹ مل گیا، یہ پیسے حکومت پاکستان کی ملکیت ہے۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سابق وزیر فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے 190 ملین ڈالر کے حساب سے رشوت لینی ہے تو کیا وہ نواز شریف کی لندن کے پراپرٹی ایون فیلڈ کے ساتھ اپنا اپارٹمنٹ نہیں لے سکتا تھا، یا ٹائم اسکوئر میں۔ جو لوگ عمران خان کو جانتے ہیں وہ یقین نہیں کریں گے کہ کیسا احمقانہ الزام اُن پر لگایا گیا ہے۔
190 ملین پاونڈ کیس میں فرح گوگی، بشریٰ بی بی ملزم نہیں ہیں، شوکت خانم کو ہرسال چندے کی مد میں 9 ارب روپے اکٹھے ہوتے ہیں، ہسپتال ان پیسوں کی تحقیقات نہیں کرسکتا کہ یہ کس کس نے عطیہ کیے ہیں، اسی طرح القادر یونیورسٹی ایک مفت تعلیمی ادارہ ہے جس کو ٹرسٹیز چلاتے ہیں۔
فواد چودھری نے کہا کہ اگر کسی نے پیسے دیے ہیں کہ اس سے تعلیمی ادارہ بنالیں، تو اس کو رشوت تصور کرنا حیران کن بات ہے، 190 ملین پاؤنڈ کیس کی اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوگی۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف فیصلے آنے کے بعد تقریباً ڈیڑھ گھنٹہ علی امین گنڈا پور کی بانی پی ٹی آئی سے بات ہوئی ہے۔
بعد ازاں بیرسٹر گوہر نے یہ بیان دیا ہے کہ ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں، لگتا ہے کہ مذاکرات آگے بڑھیں گے اور تلخیاں کم ہوجائیں گی۔