میاں خلیل: پاکستان تحریک انصاف حکومت نے اقتصادی ترقی کی شرح میں اضافے کا فارمولا ڈھونڈ ہی لیا۔ عوام کی آمدنی میں تو عملی طور پر اضافہ ہوا یا نہیں۔ ریکارڈ میں پاکستان کی گزشتہ مالی سال کی شرح نمو 5.37 فیصد ہو گئی جو پہلے 3.94 فیصد بتائی گئی تھی۔
ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح کا تعین کرنے کے لیے حکومت نے بنیادی سال 2015-16 کر دیا ہے۔ جس کے بعد حکومت کی طرف سے تمام اعداد و شمار ازسرنو مرتب کرنے سے گزشتہ مالی سال دو ہزار بیس اکیس کی اقتصادی ترقی کی شرح 3.94 کی بجائے 5.37 فیصد ہو گئی۔ پہلے ترقی کی شرح کا پیمانے کا بنیادی سال مالی سال 2005-06 تھا اس کے مطابق گزشتہ مالی سال 2020-21 میں پاکستان کی ترقی کی شرح 3.94 فیصد رہی اور سرکاری طور پر یہی بتائی جا رہی تھی۔
وفاقی وزرا کے مطابق بیس ائیر میں تبدیلی عالمی معیار کے اصولوں کے مطابق کی گئی ہے۔ اس تبدیلی سے نہ صرف گزشتہ مالی سال ترقی کی شرح 5.37 فیصد ہو گئی ۔ بلکہ ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ اور فی کس آمدنی بھی بڑھ گئی۔ پرانے حساب کتاب کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی مجموعی آمدنی 48 ہزار ارب روپے سے بھی کم تھی اور فی کس آمدنی کا اندازہ 1543 ڈالر لگایا گیا تھا۔ لیکن نئے حساب کتاب میں اب گزشتہ مالی سال پاکستان کی مجموعی قومی آمدنی 55 ہزار 488 ارب روپے بتائی جائے گی۔ اور فی کس آمدنی کو 1666 ڈالر بتایا جائے گا۔
حکومت کا کہنا تویہی ہے کہ سب کچھ عالمی معیار کے مطابق کیا گیا ہےلیکن شائد فی کس آمدنی زیادہ دکھانے کے لیے حکومت نے آبادی کو عالمی اداروں کے اندازوں کے مطابق نہیں کیا۔ ملک کی مجموعی پیداوار اور فی کس آمدنی 1666 ڈالر کے حساب سے پاکستان کی آبادی 20 کروڑ 82 لاکھ بنتی ہے۔عالمی بینک اور دوسرے اداروں کے مطابق پاکستان کی آبادی 22 کروڑ سے زیادہ ہے۔تاہم اگر 22 کروڑ بھی لگائی جائے تو پاکستان کی فی کس آمدنی 1577 ڈالر بنتی ہے۔