ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں ڈی جی ایل ڈی اے کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ،عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تاڑر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ۔
جسٹس شمس محمود مرزا نے دبئی ٹائون کے زاہد طفیل کی درخواست پر سماعت کی،درخواستگزارکی جانب سے موقف اختیارکیاگیا کہ ایل ڈی اے حکام نے اس کی اراضی ایکوائر کرنےکیلئےغیر قانونی طور اس کے معاملات میں مداخلت شروع کر دی۔زمین ایکوائر کرنے کا متعلق ڈی جی ایل ڈی اے کو درخواست دی، شنوائی نہ ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا ۔عدالت نے درخواست دادرسی کیلئےڈی جی ایل ڈی اےکوبھجوادی ۔
عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو درخواست پر قانون کےمطابق فیصلے کا حکم دیا ۔عدالت کے 11دسمبر 2020 کے حکم کی تعمیل نہیں کی جا رہی۔ درخواستگزارنےاستدعاکی کہ حکم عدولی پر ڈی جی ایل ڈی اےکیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔ عدالت نے وکیل کا موقف سننے کے بعد ڈی جی ایل ڈی اے سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔
دوسری جانب چودھری برادران کے لئے اچھی خبر ،نیب نے چو دھری برادران کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی انکوائری بند کردی۔ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے رپورٹ لاہور ہائی کورٹ میں جمع کروا دی، دورکنی بنچ نے چویدری برادران کے خلاف انیب انکوائری بند ہونے کے باعث درخواستیں نمٹادیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس شہرام سرور چوہدری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے چودھری پرویز الہی اور چودھری شجاعت حسین کی درخواستوں پر سماعت کی ، ڈی جی نیب شہزاد سلیم رپورٹ سمیت عدالت پیش ہوئے۔ ڈپٹی راسیکیوٹر نیب چوہدری خلیق الزمان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چودھری پرویز الٰہی اور چودھری شجاعت حسین اور دیگر خاندان کیخلاف انکوائری بند کر دی ہے، دورکنی بنچ نے ڈی جی نیب کی روشنی میں چوہدری برادران کی درخواستیں غیر موثر ہونے پر نمٹا دیں ۔