سٹی42: حماس کی قیادت نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل کے سرحدی دیہات سے اغوا کئے یرغمالیوں میں سے قید میں ہی فوت ہو جانے والے چار افراد کی میتوں کی بھی سٹیج پر چڑھا کر نمائش کی۔
حماس نے خان یونس میں ایک اسٹیج سجایا جس پر بظاہر مقتول اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں پر مشتمل چار تابوت چڑھائے گئے اور وہاں جمع ہونے والے لوگوں کو دکھائے گئے۔ انٹرنیشل میڈیا کے کیمروں نے بھی اس منظر کی ویڈیوز اور فوٹوز بنائیں۔ اس سے پہلے حماس نے "انسانی ہمدردی" کے زمرہ مین آنے والی عورتوں اور معمر مردوں کو ہر ہفتے کے روز تین تین کر کے ریڈ کراس کے حوالے کیا تو ہر مرتبہ ان یرغمالیوں کی سٹیج پر چڑھا کر نمائش کی۔
حماس نے آج خان یونس مین جن چار تابوتوں کی نمائش کی ان میں سے ایک میں 30 سالہ ماں شیری بیباس کی میت تھی، ایک میں چار سالہ ایریل بیباس کی میت تھی، ایک میں دو سال سے کم عمر کفری بیباس کی میت تھی، چوتھے تابوت میں معمر یرغمالی عدید لِفشتز کی میت تھی۔
خان یونس میں حماس کے قائم کردہ اسٹیج پر، حماس کے مسلح جنگجوؤں نے چار تابوتوں کی نمائش کی جن میں بظاہر مقتول اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں تھں، جو پردے کے پیچھے تھیں اور ان کی حالت کو دیکھا نہیں جا سکتا تھا۔

حماس نے بیان میں بتایا کہ وہ شیری بیباس اور ان کے دو بچوں ایریل اور کفیر اور عدید لِفشتز کی لاشیں (ریڈ کراس کے) حوالے کر رہی ہے۔
ان چار تابوتوں پر ہر یرغمالی کی تصویر کے ساتھ ساتھ ایک "پروپیگنڈا پیغام" بھی چسپاں تھا۔
حماس کے بنائے ہوئےسٹیج پر، ایک بڑا پروپیگنڈہ پوسٹر آویزاں تھا جس میں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو چاروں یرغمالیوں کی تصویروں کے اوپر ایک ویمپائر کے طور پر دکھایا گیا ہے۔اس پوسٹر کی تحریر میں چاروں یرغمالیوں کو مارنے کا الزام اسرائیل پر لگایا گیا ہے۔ حماس کے جنگجوؤں نے آج خان یونس میں اپنے بنائے ہوئے سٹیج پر مبینہ طور پر اسرائیل کے زیر استعمال جنگی ہتھیار بھی دکھائے جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ یہ جنگ میں مرنے والے اسرائیلیوں کے تھے۔
اس نمائش کے دوران ہی ریڈ کراس کی گاڑیاں چار میتوں کو لینے اور غزہ میں آئی ڈی ایف کے دستوں تک پہنچانے کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔

حماس کی طرف سے شیری بیباس اور اس کے بچوں کی اسیری کے دوران موت کی اطلاعات نے دنیا بھر میں یہودیوں میں گہرے دکھ کی لہر دوڑا دی تھی۔ حماس نے یہ اطلاع تو دی تھی کہ شیری بیباس اور ان کے بچے حماس کی قید کے دوران اسرائیلی جہازوں کی بمباری کے ایک واقعہ مین مارے گئے لیکن ان تینوں کی لاشیں کئی ماہ تک ان کے لواحقین کو واپس نہیں دی تھیں۔
بیباس بچوں کےاورنج بالوں کی یاد میں
حماس کی طرف سے شیری بیباس اور اس کے دو بچوں کے مرنے کی ایک آدھ مرتبہ اطلاع ملنے کے باوجود اسرائیل مین ان کے زندہ ہونے کی امید برقرار رہی۔ اس دوران یرغمالیوں کی فیملیز کی تنظیم کی اپیل پر اسرائیل میں اور اسرائیل سے باہر یہودی کمیونٹیز میں ایریل بیباس اور کفیر بیباس کےاغوا ہونے کے وقت بننے والی اورنج رنگ کے بالوں والی تصیور کو لے کر اورنج ماتم کا دن منایا گیا جس میں شریک ہونے والوں نے خاص طور سے اورنج رنگ کا استعمال کیا۔

کفیر بیباس جب اغوا ہوا تو اس کی عمر نو ماہ تھی۔ اس کے رشتہ داروں اور یرغمالیوں کے رشتہ داروں کی اپیل پر اسرائیل بھر میں کفیر بیباس کی سالگرہ منائی گئی۔
ایک جیوئش نیوز آؤٹ لیٹ نے کفیر کی سالگرہ پر لکھی گئی خصوصی تحریر کو 31 جنوری کو اس روز بھی شائع کیا جب کفیر کے والد یردن بیباس کو تو حماس نے رہا کر دیا لیکن شیری، کفیر اور ایریل بیباس کی اس روز بھی کوئی مصدقہ اطاع نہیں تھی۔ اب اس نیوز آؤٹ لیٹ نے اسی تحریر کو 18 فروری کو دوبارہ شائع کیا جس روز کہ حماس نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ شیری اور ان کے دو بچوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر رہی ہے۔
18 فروری سے اسرائیل کے اندر گہرا دکھ ہے اور آج دو بچوں اور ان کے ماں کی لاشوں کی واپسی کا بڑے پیمانہ پر سوگ کیا جا رہا ہے۔

