ویب ڈیسک: مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان نے دوران تفتیش جرم کااعتراف جرم کرلیا۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں جب کہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتارملزم ارمغان دوران تفتیش مصطفیٰ عامرکوقتل کرنے کااعتراف جرم کرلیا۔
ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفی کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے لیکن فائرمصطفیٰ کو نہیں لگے، فائروارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا کو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگا لگا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیئے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے بلان بی ، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھرسے جس فی میل کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی نشاندہی ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کردی، مذکورہ لڑکی نیوایئرنائٹ ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔