ویب ڈیسک: 24 نیوز کے ’’پی ایس ایل ہنگامہ‘‘ میں سلیم ملک کا کہنا تھا کہ اگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم 180 رنز کرتی ہے تو اچھا مقابلہ ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ سیز ن 8 کا نواں میچ آج کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی کے درمین کھیلا جارہا ہے۔ میچ پر تجزیہ کرتے24 نیوز کے ’’پی ایس ایل ہنگامہ‘‘ میں سابق قومی کپتان سلیم ملک کا کہنا تھا کہ اگر اگر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم 180 رنز کرتی ہے تو اچھے مقابلے کے ساتھ ساتھ ان کے جیتنے کے چانسز بھی زیادہ ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ بولنگ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے آج تک ریورس سوئنگ کرنے والے بولر کو مار کھاتے بہت کم دیکھا ہے، اس کے علاوہ وہ بولر جو بول تیز کرتے ہوئے اچانک آہستہ بول کردیتا ہے وہ بھی بہت خطرناک ہوتا ہے کیونکہ اس موقع پر بیٹر اچانک پریشان ہوجاتا ہے اسے سمجھ نہیں آتی کہ کیسے کھیلنا ہے۔ نسیم شاہ بھی ایک کلاس کا بولر ہے اس لڑکے میں بھی بہت ٹیلنٹ ہے۔عثمان قادر ایک اچھا بولر ہے لیکن سپنر ہونے کے باوجود اس میں کنٹرول نہیں ہے۔
سلیم ملک نے مزید کہا کہ پی ایس ایل میں جونیئرز کو چاہیئے کہ سینئرز کے تجربے سے جتنا ہوسکے فائدہ اٹھائیں۔ایک جونیئر پلیئرز کو کبھی بھی سینئر پلیئر کے ساتھ تشبیہ نہیں دینا چاہیئے۔میچ کے دوران حالات کے حساب سے فیصلے کرنے بھی پڑتے ہیں یا وہی فیصلے تبدیل بھی کرنے پڑتے ہیں۔
سابق کرکٹر محمد یوسف کا کہنا تھا کہ کسی بھی پلیئر کو اپنا نام بنانے کیلئے ٹائم لگتا ہے اور اس سے بھی زیادہ محنت لگتی ہے۔ کوئٹہ کی ٹیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کی بیٹنگ کے مقابلہ میں ان کی بولنگ کچھ خاص نہیں نظر آرہی۔کوئٹہ کے پہلے دو بیٹر ٹاپ کلاس اور خطرناک پلیئرز ہیں۔
بولرز کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی بولر کو چاہیئے کہ وہ دن میں کم از کم 10 سے 15 اوورز کروائے، تاکہ وہ میچ میں اچھی پرفارمنس کرسکے لیکن اب کے بولرزکی خامی یہ ہے کہ وہ پریکٹس زیادہ نہیں کرتے۔