ویب ڈیسک : وفاقی وزیر بیرسٹر فروغ نسیم کی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غلط خبریں پھیلانا ناقابل ضمانت جرم قرار ۔فیک نیوز پر ہو گی پانچ سال قید کی سزا ۔کیس کا فیصلہ چھ ماہ میں ہو گا۔جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں۔قانون سب پر لاگو ہو گا۔پیکا اور الیکشن ایکٹ کا آرڈیننس جاری کر دیا گیا ۔
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا اور جعلی خبر دینے والی کی ضمانت بھی نہیں ہو گی۔ سابق چیف جسٹس کے خلاف کتنے غلط الفاظ استعمال کیے گئے اور وزیر اعظم کی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں پھیلائی گئیں۔فیک نیوز پر ہو گی پانچ سال قید کی سزا ۔کیس کا فیصلہ چھ ماہ میں ہو گا۔جعلی خبریں نشر نہ کرے کیونکہ جس معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے تو کیا بنے گا؟ خاتون اول سے متعلق غلط خبریں پھیلانا کیا ٹھیک ہے؟
صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور کیا ہم نہیں چاہتے کہ جعلی خبر اب نہیں ہونی چاہیے۔ آج کے دور میں میڈیا کی بڑی اہمیت ہے اور جھوٹی خبر معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا اور الیکشن کا آرڈیننس جاری ہو گیا ہے۔ پیکا والے قانون کی ڈرافٹنگ میں نے کی ہے جبکہ الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کا ایکٹ بابر اعوان نے بنایا ہے۔ پیکا قانون سب کے لیے ہو گا۔ حکومت پہلی بار جرنلسٹس پروٹیکشن بل لائی ہے۔ ایچ آر سی پی یہ نہیں کہہ سکتی کہ جعلی خبر ہونی چاہیے انہوں نے کہا کہ جعلی خبر نیوز اور تنقید میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا کسی وزارت سے مقابلہ نہیں اور میں نہیں مانتا کہ ہمارے جانے کا وقت آ گیا ہے۔ اسٹریٹ کرائم میں کمی کے لیے بلدیاتی نظام کا فعال ہونا ضروری ہے۔ فروغ نسیم نے کہا کہ اگر آرڈیننس غلط تھا تو 18ویں ترمیم کے دوران ختم کر دیتے جبکہ غیر جمہوری وہ چیز ہوتی ہے جو قانون اور آئین میں نہ ہو۔ پیپلز پارٹی کے دور میں آرڈیننس کی بھرمار تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف ہار گئی یہ سوال پی ٹی آئی سے ہی کریں کیونکہ میرا تعلق تو ایم کیو ایم سے ہے۔