ویب ڈیسک : روس نے فوجی مشقوں کے ساتھ اسٹریٹجک جوہری مشقوں کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ادھریوکرین کے صدر کا کہنا ہے کہ یوکرین امن کا خواہاں ہے، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں۔
یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین امن کا خواہاں ہے، ہم گھبرانے والے نہیں ہیں۔ میونخ سکیورٹی کانفرنس میں یوکرینی صدر نے کہا کہ روس سے کسی بھی پلیٹ فارم پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، نہیں معلوم روسی صدر کیا چاہتے ہیں، اس لیے ان سے ملنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ مشرقی یوکرین اور روس میں اشتعال انگیز واقعات مذموم جھوٹ ہیں، عالمی سلامتی کے خدوخال نازک ہوچکے ہیں انہیں اپ ڈیٹ ہونے کی ضرورت ہے۔ یوکرین کے صدر نے مزید کہا کہ ہم اپنے ساتھیوں کے ساتھ یا ان کے بغیر اپنی سرزمین کا دفاع کریں گے، یوکرین کی نیٹو رکنیت کے معاملے پر نیٹو ارکان کی ایماندارانہ رائے ہونی چاہیے۔
کریملن کے مطابق صدر پیوٹن نے جوہری مشقیں شروع کرنے کا حکم جاری کیا، ان مشقوں میں ہائپرسونک کینزہل میزائلوں کا تجربہ کیا گیا۔ جنگی جہازوں اور آبدوزوں سے کروز میزائل داغے گئے، زرکون ہائپر سونک ہتھیاروں سے سمندر اور خشکی پر اہداف کونشانہ بنایا گیا۔
واضح رہے کہ روس نے پچھلے 4 ماہ سے فوجی مشقیں شروع کی ہوئی ہیں، مشقوں کے لیے یوکرین کے شمال، مشرق اور جنوب میں بڑی تعداد میں روسی فوجی جمع ہیں۔ اس پر امریکا اور یورپی ممالک کو خدشہ ہے کہ روس یوکرین پر حملے کا ارادہ رکھتا ہے تاہم روس کی طرف سے ان خدشات کی تردید کی گئی ہے۔
جنوبی جرمن شہر میونخ میں عالمی سکیورٹی کانفرنس میں شریک جرمن چانسلر اولاف شولس نے روس کو متنبہ کیا کہ یوکرائن پر کوئی بھی روسی حملہ ایک 'سنگین غلطی‘ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کسی کارروائی کی انتہائی بھاری سیاسی، اقتصادی اور جیوسٹریٹیجک قیمت چکانا ہو گی۔
میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شولس نے کہا کہ یوکرائنی سرحد پر ایک لاکھ سے زائد روسی فوجیوں کی موجودگی بے وجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو میں یوکرائن کی شمولیت ایجنڈے پر بھی نہیں لیکن روس اسے ایک اہم مسئلے کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ تاہم شولس نے کہا کہ اس کے باوجود مغربی دنیا نے روس کے ساتھ سکیورٹی مطالبات کے حوالے سے بات چیت کے لیے رضامندی دکھائی ہے۔