ملک اشرف:وکلاء کا تلاشی کے معاملے پرعدم تعاون عدالتوں کی سکیورٹی کےلیے سوالیہ نشان، فائرنگ واقعات کے باوجود وکلاء پولیس کے ساتھ تعاون پر تیار نہ ہوئے، ہائیکورٹ میں داخلے سے قبل تلاشی لینے پر وکیل نے پولیس اہلکار کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
وکلاء کی جانب سے سکیورٹی کے نام پر بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی جاتی ہے، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہی ہے۔ یقین دہانیوں کے باوجودسیشن کورٹ میں ایک ماہ میں فائرنگ سے ہلاکتوں کے دو واقعات پیش آچکے ہیں۔
ہائیکورٹ کی سکیورٹی میں وکلاء کس حد تک تعاون کرتے ہیں۔ اس کا اندازہ اس سی سی ٹی وی فوٹیج سے لگایا جاسکتا ہے، کالے کوٹ میں ملبوس وکیل چرچ گیٹ کےذریعے اندرداخل ہوتا ہے اورپولیس اہلکاراس سے تلاشی کی استدعا کرتے ہیں، جس پر وکیل صاحب اہلکاروں پرتھپڑوں اورمکوں کی بارش کردیتے ہیں۔ اہلکاروکیل صاحب سے پھینٹی کھا کر مجبوراچپ ہوجاتے ہیں۔
اگر ہائیکورٹ کی یہ صورتحال ہے تو عام جگہوں اوردوسری عدالتوں کا تو اللہ ہی حافظ ہوگا۔ پنجاب بارکونسل کے عہدیداروں نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے تشدد کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل کردیا ہے۔