ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شام  نیا افغانستان نہیں بنے گا، ابو محمد الجولانی کی یقین دہانی

 شام  نیا افغانستان نہیں بنے گا، ابو محمد الجولانی کی یقین دہانی
کیپشن: Abu Mohammad Aljolani, city42
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  شام میں  دمشق  اور باقی ماندہ شام پر دو ہفتوں میں قبضہ کر لینے والے 38 مسلح گروہوں میں سے ایک ' ہئیت تحریر' کے لیڈر اور دمشق میں مسلح گروہوں کی حکومت کے بھی لیڈر  احمد الشرع ابو محمد الجولانی نے تسلیم کیا ہے کہ ان کا تعلق القاعدہ سے رہ چکا ہے تاہم اب الجولانی کا دعویٰ ہے کہ یہ تعلق تو ماضی کی بات ہے،  اب ہمارا کسی "بیرونی تنظیم" سے کوئی تعلق نہیں۔ابو محمد الجولانی نے دعویٰ کیا کہ شام کو افغانستان میں تبدیل نہیں کیا جائے گا۔  الجولانی نے یہ بھی  کہا کہ طویل جنگ سے تھکے ہوئے شامیوں کو پڑوسی ممالک اپنا دشمن نہ سمجھیں۔

 ایک مغربی میڈیا آؤٹ لیٹ سے اپنے پہلے انٹرویو میں  شام کے "ملٹری آپریشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ"  احمد الشرع ابو محمد الجولانی نے القاعدہ سے اپنے تعلقات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کسی بیرونی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں۔  ہمارا القاعدہ کا حصہ ہونا اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے۔ فی الحال ہمارا اولین مقصد شام کے مفادات کے مطابق کام کرنا ہے۔

الجولانی نے انترویو میں "بیرونی تنظیم" سے تعلق ختم کرنے کا جو حوالہ دیا وہ  ادلب میں ہئیت تحریر مین شامل تنظیموں کے داخلی اختلاف کے باعث بعض لیڈروں کے قتل کے واقعات اور اس کے بعد "القاعدہ" سے تعلق کو فوقیت دینے والے غیر شامی عناصر کو ہئیت تحریر سے نکالے جانے کے واقعات ہیں جو حالیہ سالوں کے دوران ہوئے.

ہئیت تحریر کی سرگرمیوں پر نظر  ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ HTS  میں داخلی لڑائیوں کے دوران کئی تنظیموں کے کارکنوں نے مل کر القاعدہ کے وفاداروں کے خلاف  کریک ڈاؤن شروع کیا، جس نے ادلب میں اس کی کومستحکم کیا۔ HTS تب سے شامی عناصر کو اپنانے اور غیر شامی عناصر سے تعلق توڑنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جسے سیرینائزیشن بھی کہا جاتا رہا ہے۔ 

القاعدہ سے نظریاتی راستے جدا کرنے کے بعد سے  تحریر الشام کی حکمت عملی شام میں اپنے علاقائی کنٹرول کو بڑھانے، حکمرانی قائم کرنے اور عوامی حمایت کو متحرک کرنے کے لئے پاپولر نوعیت کے کام کرنے اور ان کاموں کی ہی تشہیر کرنے پر مبنی ہے۔

اس انٹرویو میں ابو محمد الجولانی نے درخواست کی کہ شام میں بشار الاسد  حکومت کے خاتمے کے بعدعالمی قوتیں شام پر عائد پابندیاں ختم کر دیں۔ 

الجولانی نےکہا،  یورپی ممالک اور امریکہ  پابندیوں کا فوری خاتمہ  کر دیں تو  شامی پھر سے ایک بار اُٹھ سکیں گے اور اپنے ملک کی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالیں گے۔

 القاعدہ کے ساتھ براہ راست تعلق کی بنیاد پر اور شام میں خانہ جنگی کے دوران دہشتگردی کی سرگرمیوں مین ملوث رہنے کی بنیاد پر  دہشت گرد قرار دیئے جا چکے گروہ ک ہئیت  تحریر الشام کے سربراہ نے اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین اور برطانیہ سے اپنی تنظیم ہیتہ التحریر الشام کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔

مغربی میڈیا آؤٹ لیٹ نے الجولانی کے اس انٹرویو کو نمایاں طور پر ہمدردانہ طریقہ سے ایڈٹ کر کے شائع کیا اور یہ بھی نوٹ کیا  کہ "طالبان کے برعکس ابو محمد الجولانی ماضی میں ایک سے زائد بار اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ شام کے تمام طبقات کو نئی حکومت میں شامل کیا جائے گا۔"

ہئیت تحریر الشام جسے تحریر الشام بھی کہا جاتا ہے، شام کی خانہ جنگی میں ملوث فوجی تنظیم ہے جسے   28 جنوری 2017 کو کئی مسلح  جہادی تنظیموں کے درمیان انضمام کے ذریعہ تشکیل دیا گیا تھا: جیش الاحرار (احرار الشام کا ایک دھڑا)، جبہتِ فتح الشام (جے ایف ایس)، انصارالدین فرنٹ، جیش السنہ، لیوا الحق، اور نورالدین الزینکی تحریک اور بعض چھوٹے گروہوں کے اتحاد کا عمل ایک اسلامی عسکریت پسند کمانڈر ابو جابر شیخ کی پہل کے تحت ہوا جو احرار الشام کے دوسرے امیر رہ چکے ہیں۔ HTS نے شامی اپوزیشن کے دیگر گروپوں کے ساتھ مل کر  نومبر کے آخری ہفتے سے 8 دسمبر 2024 کے دوران ایک نئی جارحانہ کارروائی شروع کی اور  دمشق مین بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹ دیا، اور اب ملک کے بیشتر حصے پر  ایچ ٹی ایس کا کنٹرول ہے۔

ایچ ٹی ایس کو دمشق پر قبضہ کرنے کے بعد مسئلہ یہ درپیش ہے کہ بشار الاسد کی مخالف مغربی اور امریکی حکومتیں ماضی میں جہادی تنظیموں کے دہشتگردی پر مبنی اقدامات اور القاعدہ کی ان کے درمیان براہ راست موجودگی کے سبب ہئیت تحریر کو دہشتگرد قرار دے چکی ہیں۔ مغربی ممالک اور امریکہ بشار الاسد کو ہٹانے مین کسی نہ کسی طرح ہئیت تحریر کے معاون بھی رہے لیکن اب اس تنظیم کو دہشتگرد تنظیم  کی حیثیت سے واپس لانے کے لئے انہیں راستے تلاش کرنا پڑ رہے ہیں۔ الجولانی کے اس انٹرویو میں القاعدہ سے علیحدگی کے رسمی اعلان سے زیادہ مغربی ممالک نئی دمشق حکومت کے اقدامات کو دیکھنے کا انتظار کریں گے۔