ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

" واشنگٹن" سے "تازہ ردِعمل"!

Mathew Millar, State Department of the USA,
کیپشن: امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر جب بولتے ہیں تو ان کو دنیا کے بیشتر دارالحکومتوں میں توجہ کے ساتھ سنا اور نوٹ کیا جاتا ہے، اپنی حالیہ معمول کی بریفنگ میں میتھیو ملر نے پاکستان کے ایک صوبہ کے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافہ کے  داخلی معاملہ پر نام نہاد سوال کو سن کر اس پر نام نہاد صحافی سے مکالمہ کیا، گو کہ بعد میں انہوں نے اپنی ریاست کا رسمی مؤقف بھی بتا دیا لیکن "ضرورت مندوں" کو سوشل میڈیا پر پاکستان کی تضحیک کرنے کے لئے کچھ مواد  بہرحال فراہم کر دیا۔ میتھیو ملر کی یہ فوٹو گوگل کے ذریعہ حاصل کی گئی۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42:  پاکستان کے متعلق بغض سے بھرے  اور صحافتی اصولوں کے معیار سے گرے leading  سوالات فریم کرنا اور ان کے جواب میں ہیڈ لائنز بنانے والے تبصرے کرنا اب  واشنگٹن میں نیا  "نارمل" ہے۔واشنگٹن سے  کسی ہفتے اس مداری گری کی خبر  نہ آئے تو پاکستان میں بہت سے لوگ سوچنے لگتے ہیں،"نصیبِ دشمناں میتھیو ملر علیل تو نہیں ہو گئے".
واشنگٹن  میں امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے تازہ "ڈھمکیری"  پاکستان پر نئی پابندیاں عائد کرنے سے متعلق نہیں تب بھی  کاروباری اداروں کی کمائی سے چلنے والی ایک صحافتی آؤٹ لیٹ نے اپنی اردو ویب سائٹ پر اسے نمایاں پوسٹ کیا، یہ ایک  بغض سے بھرے صحافی کا پاکستان کے صوبہ پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے اپنی اور  اپنے وزیروں کی تنخواہوں میں اضافہ کا معاملہ کے متعلق ہتک آمیز نیریشن کے ساتھ فریم کیا ہوا لِیڈنگ سوال تھا۔ میتھیو ملر نے اس سوال  کا جواب ضرور دینا "پیشہ ورانہ ڈیوٹی" گردانا، ان کے جواب میں کوئی ورتھ تھی یا نہیں تھی، یہ  مریضوں کیلئے آج  کی تازہ "خبر" ضرور بن گیا۔
 پاکستانی صحافتی آؤٹ لیٹ نے "پاکستان میں صوبائی وزرا اور مشیروں کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافے پر امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کا ردعمل سامنے آگیا۔ " کی  سرخی جما کر  کسی نام نہاد صحافی کے پاکستان کی تضحیک، حقائق کو مسخ کرنے اور  نفرت پر اکسانے والے نام نہاد "سوال" کو  لفظ بلفظ  کوٹ کرتے ہوئے لکھا،  "امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کی معمول کی پریس بریفنگ میں ایک صحافی نے پوچھا کہ پاکستان میں وزراء کی تنخواہوں میں 900 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ صحافی نے سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک ماہ قبل ہی میں نے واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی وزیر خزانہ سے پوچھا تھا کہ ایک ایسے ملک میں یہ اضافہ بالکل ناقابل قبول ہے جہاں اتنی غربت ہو اور پھر آپ یہاں فنڈز یا قرضے مانگنے آتے ہیں۔

پاکستانی صحافتی آؤٹ لیٹ کی شائع کردہ رپورٹ کے مطابق اس پر  "امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے 'مبہم انداز میں'  کہا،  "مجھے پتا ہے کہ یہ سوال کہیں نہ کہیں ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم جلدی اس تک پہنچیں گے۔"

صحافی نے ہنستے ہوئے کہا کہ مجھے بھی امید ہے لیکن اس بارے میں آپ کا کیا تبصرہ ہے۔

امریکہ کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نام نہاد صحافی سے سوال کیا کہ کس پر؟ تنخواہوں میں اضافے کے معاملے پر؟

نام نہاد صحافی نے اپنے سوال کی وضاحت کرنے کا موقع ملتے ہی مزید زہر اگلا اور  کہا، "امریکہ نے اس مشکل وقت پاکستان کی مدد کی لیکن وہاں کے حکمرانوں نے اپنی تنخواہوں میں 900 فیصد اضافہ کرلیا۔"

گزشتہ پوری دہائی میں کوئی ایسا موقع نہیں آیا جب پاکستان مشکل میں تھا اور "امریکہ نے اُس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی"، اس  غلط بیانی کو نظر انداز کرتے ہوئے میتھیو ملر نے میتھیوملر نے  بات کو آگے برھایا اور بظاہر پیشہ ورانہ جواب  دیا، " میرے خیال میں تنخواہوں میں اضافے کا سوال پاکستان کے عوام اور وہاں حکومت کا اپنا معاملہ ہے نہ کہ امریکہ کا مسئلہ ہے۔اس لیے سوال بھی پاکستانی حکومت سے ہونا چاہیے, امریکہ سے نہیں۔" "ہم دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے حکومتی ملازمین کی تنخواہوں پر اپنی رائے نہیں دیتے اور ہماری یہ پالیسی پاکستان کے لیے بھی ہوگی۔"