ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں: جسٹس اطہر من اللّٰہ  

تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں: جسٹس اطہر من اللّٰہ  
کیپشن: File photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (ویب ڈیسک)سپریم کورٹ میں قتل کیس کے ملزم اسحاق کی درخواستِ ضمانت کی سماعت کے دوران دلچسپ مکالمہ ہوا۔

 عدالت میں جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ 2017ء سے کیس سپریم کورٹ میں زیرِ التواء ہے اور ریاست حکومت گرانے اور لانے میں مصروف ہے، تمام ادارے سیاسی مخالفین کے پیچھے پڑے ہیں۔

 جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ آئین پر عمل ہوتا تو ایسے حالات نہ ہوتے، یہ ادارہ بھی اتنا ہی سچ بولتا ہے جتنا ہمارا معاشرہ، 40 سال بعد منتخب وزیرِ اعظم کے قتل کا اعتراف کیا گیا۔

 انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کے قتل سے بڑا جرم کیا ہوسکتا ہے؟ کسی کو ذمے دار قرار دے کر سزا دی جانی چاہیے تھی۔

  سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ریاست کی کیا بات کریں؟ 3 وزرائے اعظم مارے گئے، تینوں وزرائے اعظم کے کیسز کا کیا بنا؟بلوچستان میں ایک سینئر ترین جج بھی مارے گئے کچھ معلوم نہیں ہوا۔

 جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اصل بات کچھ کرنے کی خواہش نہ ہونا ہے، دیگر 2 صوبوں کی نسبت سندھ اور پنجاب میں پولیس کی تفتیش انتہائی ناقص ہے، جب تک ریاستی ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف ہوں گے تو ایسا ہی حال رہے گا۔

 انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اداروں پر یقین نہیں، لوگ چاہتے ہیں، تمام کام سپریم کورٹ کرے۔

  عدالت میں جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ جس ملک میں وزیرِ اعظم کا ایسا حال ہو تو عام آدمی کا کیا حال ہو گا؟ وزیرِ اعظم ایک دن وزیرِ اعظم ہاؤس تو دوسرے دن جیل میں ہوتا ہے۔

 جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ کسی کو معلوم نہیں کس کو کتنے دن وزیرِ اعظم رہنا ہے۔

 بعد ازاں سپریم کورٹ نے پولیس کو ملزم اسحاق کو گرفتار کر کے جیل حکام کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

 ملزم اسحاق اس سے پہلے ضمانت حاصل کرنے کے بعد فرار ہو گیا تھا۔