ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نے میڈیا نمائندوں کے پولیس حراست والے ملزمان کے انٹرویوز کرنے کے خلاف درخواست پر ڈی جی ایف آئی اے، چئیرمین پیمرا اور ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کو 22 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا،عدالت نے چیئرمین پی ٹی اے سے بھی آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی ۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری وشال احمد شاکر کی درخواست پر سماعت کی۔ ڈی آئی جی آپریشنز سید علی ناصر رضوی، ایس ایس پی انویسٹیگیشن ڈاکٹر انوش مسعود ، سی ٹی او عمارہ اطہر سمیت دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ جبکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سمیت عدالتی معاونین پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ایف آئی اے اور چئیر مین پیمرا کی رپورٹ جمع نہ ہونے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا پی ٹی اے ان معاملات کی سپر ویژن کی پاورز رکھتا ہے، ایف آئی اے سائبر ونگ کے پاس قابل اعتراض مواد ہٹانے کی سو موٹو اختیار ہے، وہ اختیار کیوں استمال نہیں کیا جاتا، عدالت نے زیر حراست ملزمان کے میڈیا انٹرویوز نہ کرنے کا حکم دیا تھا، درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ضلع وہاڑی کے علاوہ کسی ڈی پی او نے اس حوالے سے ماتحت افسران کوکوئی مراسلہ جاری نہیں کیا ، جس پر عدالت نے اس حوالے سے آئی جی پنجاب کی جانب سے رپورٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی ، فاضل جج نے ریمارکس دئیے کہ زیر حراست ملزمان کے میڈیا انٹرویوز تو کیے جاتے رہے، لیکن محکمانہ سزا پانے والے تھانیداروں کے خلاف ایسا نہیں کیا جاتا ، تھانیدار کی سزا کے بعد اس کے پاس اپیل کا حق ہوتا ہے،ملزمان اور محکمانہ سزا یافتہ تھانیداروں کی شناخت ظاہر نہیں کرنی چائیے ، عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا دونوں طرف کا بیلنس رکھیں ، وکیل نے کہا میڈیا والے ہوٹلوں پر چھاپے مار رہے ہوتے ہیں۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریماکس دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا والے ٹھیک کام کریں تو نہایت اچھا کام ہے، یو ٹیوبرز اور سوشل میڈیا والے جو کچھ کررہے وہ کسی کے لئے قطعاً قابل قبول نہیں، ایکسائز والے میڈیا والوں کے ساتھ ناکے لگا کر لوگوں کے زبردستی انٹرویو کرکے نشر کرواتے ہیں ، ڈی آئی جی علی ناصر رضوی نے جواب دیا ہم نے پولیس اور ایکسائز والوں کو منع کردیا کہ آپریشن کے دوران کوئی انٹرویو نہیں ہوگا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے کہا یوٹیوب پر موجود میٹرل کی شناخت کے لئے پی ٹی اے رپورٹ جمع کروائے گا۔
جسٹس علی ضیاء باجوہ نے کہا 22 دسمبر تک عدالتی حکم عدولی کرنے والوں بارے عدالت کو آگاہ کیا جائے ، عدالت اس کیس کے حوالے سے اہم فیصلہ دے گی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔