ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ججوں نے بھٹو کو قتل کیا، بلاول بھٹو  کا لاہور ہائی کورٹ بار میں وکلا سےفکر انگیز خطاب

Bilawal Bhutto, Lahore High Court Bar Association, City42. Judicial Murder of ZAB, Lahore High Court Crime Scene, PPP. Pakistan Peoples Partee, Ex Prime Minister
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف :  پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان چئیرمین بلاول بھٹو نے لاہور ہائی کورٹ بار میں پاکستان کے سینئیر  قانون دانوں سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے حوالے سے کہا کہ یہ عدالتی قتل ہے اور لاہور ہائی کورٹ 'کرائم سین' تھا: افسوس کہ ہم ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ اپنے اس فکر انگیز خطاب میں بلاول بھٹو نے سیاست دانوں سے نفرت کی پرانی طرز کی سیاست کو دفن کرنے کا مطالبہ کیا۔

 پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں آئین پاکستان کی 50ویں گولڈن جوبلی کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے تو پاکستان پیپلز پارٹی سے دیرینہ وابستگی رکھنے والے وکیل اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کے ساتھی بھی آڈیٹوریم میں انہیں گہری افسردگی کے ساتھ سن رہے تھے۔۔


بلاول بھٹو نے کہا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ قاتل ہمیشہ جرائم کی جگہ پر واپس آتا ہے لیکن ہماری (بھٹو فیملی کی) دو متاثرہ نسلیں انصاف کے حصول کے لیے لاہور ہائی کورٹ آتی رہی ہیں۔ ذوالفقار  علی بھٹو کے نواسے نے کہا کہ یہ ایک عدالتی قتل تھا اور ہم اب بھی اس لاہور ہائی کورٹ کو کرائم سین کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔


پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اتنے سالوں بعد عدالتیں نہ صرف قانون کے مطابق غلطی کو درست کریں گی بلکہ تاریخ کو بھی درست کریں گی، ججز اپنے ہاتھوں کے خون کے داغ دھوئیں گے‘۔

انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت تمام ججز کے مشکور ہیں کہ سابق صدر زرداری کی جانب سے 12 سال قبل بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ اتنے سالوں بعد قائد عوام کو انصاف ملے گا۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سیاست میں پولرائزیشن ہے۔ ان کا خیال تھا کہ ہمیں نفرت کی پرانی طرز کی سیاست کو دفن کر دینا چاہیے۔

بلاول نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ ایک دوسرے کو گالی دے کر ہم سیاست کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ امیر المومنین بننا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ ٹائیگر فورس کے ساتھ ملک چلانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے بانی کا تذکرہ کرتے ہوئے پی پی پی کے نوجوان لیڈر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کہتے تھے کہ خودکشی کر لیں گے لیکن کبھی چوروں سے ہاتھ نہیں ملائیں گے، سیاسی اختلافات کو سیاسی رہنا چاہیے، ہم نے ملک میں سیاست کو دشمنی میں بدل دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے انتقام اور تقسیم کی سیاست متعارف کرائی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک اس وقت جس معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے بعد آنے والی معاشی ٹیمیں بحران پر قابو نہیں پاسکیں۔ لیکن ساتھ ہی نوجوان رہنما نے اس امید کا اظہار کیا کہ آج نہیں تو کل ’ہم اس مشکل سے نکل جائیں گے‘۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کل فلسطینیوں کو جارحیت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام (ذوالفقار علی بھٹو) نے امت مسلمہ کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب زیڈ اے بھٹو  ملک کے وزیر اعظم تھے تو انہوں نے او آئی سی کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر ظلم و جبر کو روکنے کے لیے مغرب پر تیل پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔