ملک اشرف : پاکستان پیپلز پارٹی کے نوجوان چئیرمین بلاول بھٹو نے لاہور ہائی کورٹ بار میں پاکستان کے سینئیر قانون دانوں سے خطاب کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت کے حوالے سے کہا کہ یہ عدالتی قتل ہے اور لاہور ہائی کورٹ 'کرائم سین' تھا: افسوس کہ ہم ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ اپنے اس فکر انگیز خطاب میں بلاول بھٹو نے سیاست دانوں سے نفرت کی پرانی طرز کی سیاست کو دفن کرنے کا مطالبہ کیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں آئین پاکستان کی 50ویں گولڈن جوبلی کے سلسلے میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے تو پاکستان پیپلز پارٹی سے دیرینہ وابستگی رکھنے والے وکیل اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کے ساتھی بھی آڈیٹوریم میں انہیں گہری افسردگی کے ساتھ سن رہے تھے۔۔
"اس لاہور ہائی کورٹ میں انصاف کے بجائے ایک قتل ہوا جس کے ذمہ دار آمر ضیاء الحق سے لے کر ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے ججز اور تمام وکلاء، سیاستدان، اور بیوروکریٹس ہیں جو اس ناانصافی میں سہولت کار بنے۔ لیکن میں چیف جسٹس فائز عیسی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے 12 سال بعد اس ریفرنس پر… pic.twitter.com/5ZqTRrtlZX
— PPP (@MediaCellPPP) December 19, 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ قاتل ہمیشہ جرائم کی جگہ پر واپس آتا ہے لیکن ہماری (بھٹو فیملی کی) دو متاثرہ نسلیں انصاف کے حصول کے لیے لاہور ہائی کورٹ آتی رہی ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے نے کہا کہ یہ ایک عدالتی قتل تھا اور ہم اب بھی اس لاہور ہائی کورٹ کو کرائم سین کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
"اس لاہور ہائی کورٹ میں انصاف کے بجائے ایک قتل ہوا جس کے ذمہ دار آمر ضیاء الحق سے لے کر ہائی کورٹ، سپریم کورٹ کے ججز اور تمام وکلاء، سیاستدان، اور بیوروکریٹس ہیں جو اس نانصافی میں سہولت کار بنے۔ لیکن میں چیف جسٹس فائز عیسی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے 12 سال بعد اس ریفرنس پر… pic.twitter.com/5ZqTRrtlZX
— PPP (@MediaCellPPP) December 19, 2023
پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اتنے سالوں بعد عدالتیں نہ صرف قانون کے مطابق غلطی کو درست کریں گی بلکہ تاریخ کو بھی درست کریں گی، ججز اپنے ہاتھوں کے خون کے داغ دھوئیں گے‘۔
"دیگر سیاسی جماعتوں میں جو تربیت کی جاتی ہے کہ میرے ہو تو اچھے ہو ورنہ غدار اور کافر ہو، تو ہم ایسے ملک نہیں چلا سکتے، میں کسی سے ذبردستی جئے بھٹو کے نعرے نہیں لگوا سکتا لیکن میں اتنی امید رکھتا ہوں کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو محب وطن مانیں۔ میں لیڈر سے نظریاتی اختلاف رکھ سکتا ہوں… pic.twitter.com/l1U7dmiDaz
— PPP (@MediaCellPPP) December 19, 2023
انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت تمام ججز کے مشکور ہیں کہ سابق صدر زرداری کی جانب سے 12 سال قبل بھیجے گئے ریفرنس کی سماعت ہو رہی ہے اور انہیں امید ہے کہ اتنے سالوں بعد قائد عوام کو انصاف ملے گا۔
"دیگر سیاسی جماعتوں میں جو تربیت کی جاتی ہے کہ میرے ہو تو اچھے ہو ورنہ غدار اور کافر ہو، تو ہم ایسے ملک نہیں چلا سکتے، میں کسی سے ذبردستی جئے بھٹو کے نعرے نہیں لگوا سکتا لیکن میں اتنی امید رکھتا ہوں کہ ہم دونوں ایک دوسرے کو محب وطن مانیں۔ میں لیڈر سے نظریاتی اختلاف رکھ سکتا ہوں… pic.twitter.com/l1U7dmiDaz
— PPP (@MediaCellPPP) December 19, 2023
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت سیاست میں پولرائزیشن ہے۔ ان کا خیال تھا کہ ہمیں نفرت کی پرانی طرز کی سیاست کو دفن کر دینا چاہیے۔
بلاول نے کہا کہ ہم ایک دوسرے کو جیل بھیجنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ ایک دوسرے کو گالی دے کر ہم سیاست کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ امیر المومنین بننا چاہتے ہیں اور کچھ لوگ ٹائیگر فورس کے ساتھ ملک چلانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی کا تذکرہ کرتے ہوئے پی پی پی کے نوجوان لیڈر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین کہتے تھے کہ خودکشی کر لیں گے لیکن کبھی چوروں سے ہاتھ نہیں ملائیں گے، سیاسی اختلافات کو سیاسی رہنا چاہیے، ہم نے ملک میں سیاست کو دشمنی میں بدل دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بانی نے انتقام اور تقسیم کی سیاست متعارف کرائی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک اس وقت جس معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے بعد آنے والی معاشی ٹیمیں بحران پر قابو نہیں پاسکیں۔ لیکن ساتھ ہی نوجوان رہنما نے اس امید کا اظہار کیا کہ آج نہیں تو کل ’ہم اس مشکل سے نکل جائیں گے‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج کل فلسطینیوں کو جارحیت کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائد عوام (ذوالفقار علی بھٹو) نے امت مسلمہ کو متحد کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ جب زیڈ اے بھٹو ملک کے وزیر اعظم تھے تو انہوں نے او آئی سی کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام پر ظلم و جبر کو روکنے کے لیے مغرب پر تیل پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔