(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کے اعتماد کے ووٹ پر سیاسی ہلچل عروج پر ہے۔ پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے لیے ملاقاتیں اور رابطے کیے جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پرویزالہیٰ کو پنجاب اسمبلی میں 190 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ساتھ 180 ہیں۔ مسلم لیگ ق کے 10ارکان بھی پرویزالہیٰ کے حامی ہیں، اپوزیشن اتحاد کے ایوان میں180 ارکان ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے167 اور پیپلزپارٹی کے7 ارکان موجود ہیں۔ اپوزیشن کو 5آزاد اور راہِ حق پارٹی کے ایک رکن کی بھی حمایت حاصل ہے۔
پی ٹی آئی کے دوست مزاری اور چودھری مسعود احمد پارٹی پالیسی سے باغی ہیں۔ آزاد رکن پنجاب اسمبلی چودھری نثار تاحال نیوٹرل ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خاں نے مسلم لیگ ن کے 18 ارکان اسمبلی کو معطل کررکھا ہے۔ ان کے 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی عائد ہے جب کہ مسلم لیگ ن نے اسپیکر کے اس اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ ان 18 ارکان کی اجلاس میں شرکت اہم قرار دی جا رہی ہے۔
پیپلزپارٹی پنجاب کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضٰی کا کہنا ہے کہ آصف زرداری ممکنات کے سب سے بڑے کھلاڑی ہیں، فیصلہ وہی ہوگا جو زرداری صاحب اور اتحادی چاہیں گے۔ بہت جلد خوشخبری سنیں گے، ایک سو چھیاسی ارکان ہم نے نہیں انہوں نے پورے کرنے ہیں۔
دوسری جانب فواد چودھری کا کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کے پاس اکثریت نہیں ہے۔ ن لیگ کے پاس 170 یا 172 ووٹ ہیں۔ ق لیگ کے ارکان سے متعلق فیصلہ پارلیمانی پارٹی نے کرنا ہے۔ ہم ووٹنگ کرا دیں گے پی ڈی ایم اپنے ووٹ پورے کرے۔ پرویزالہیٰ ان کی کوئی بات نہیں مان رہے۔ یہ لوگ مایوس ہیں۔
واضح رہے کہ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 21 دسمبر شام 4 بجے طلب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویزالہٰی کو اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کر دی ہے۔