افغانستان کیلئے'انسانی ٹرسٹ فنڈ' قائم کرنے پر اتفاق

20 Dec, 2021 | 09:06 AM

Ibrar Ahmad

ویب ڈیسک : اسلامی تعاون تنظیم  کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق افغانستان کے لئے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے،انسانی ٹرسٹ فنڈ بنانے اور اقوام متحدہ کے ساتھ مشترکہ کام کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔او آئی سی اجلاس میں افغانستان کے انسانی بحران پر مشترکہ اوراجلاس میں فلسطین کی صورتحال پر اسلام آباد اعلامیہ متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔

اسلامی تعاون تنظیم  کے وزرائے خارجہ کونسل کے 17ویں غیرمعمولی اجلاس میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اسلامی ترقیاتی بینک کے زیراہتمام ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم اور افغان تحفظ خوراک پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔سعودی عرب نے اسلامی سربراہی اجلاس کے سربراہ کے طور پر افغانستان میں انسانی صورتحال پر او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور 19 دسمبر کو اسلام آباد میں اجلاس کی میزبانی پر پاکستان کی تعریف کی گئی۔

انڈونیشیا کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان میں سنگین انسانی صورتحال کو اجاگر کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مسلم ممالک کی مشترکہ توجہ اور تشویش پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ ترقی، امن، سلامتی، استحکام اور انسانی حقوق ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے افغانستان کی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت اور قومی اتحاد کے بھرپور عزم کا اعادہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں موجودہ انسانی، سماجی اور اقتصادی صورتحال دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ملک میں طویل تنازع سے جڑی ہے اور اس سلسلے میں ملک میں پائیدار امن اور ترقی کے حصول کے لیے انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔

قرارداد میں افغانستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے او آئی سی کے رکن ممالک کے افغانستان میں امن، سلامتی، استحکام اور ترقی میں مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ وہاں انسانی بحران کو خطرناک قرار دیا گیا جس کی وجہ سے 3کروڑ 80 لاکھ یا 60فیصد سے زائد لوگوں کو بھوک کے بحران کا سامنا ہے اور یہ صورتحال روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کی طرف سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ افغانستان کی 2کروڑ 28لاکھ آبادی کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ 32 لاکھ بچے اور سات لاکھ حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین شدید غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔

قرارداد میں اقتصادی تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بڑے پیمانے پر توانائی، ٹرانسپورٹ اور مواصلاتی منصوبوں بشمول تاپی پائپ لائن بجلی کی ترسیل کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے نئے مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

قرارداد میں افغانستان کے صحت کے نظام کی بدحالی، بیماریوں میں اضافے بالخصوص کورونا کی وبا کی صورتحال اور شدید غذائی قلت اور افغان پنازہ گزینوں کی صورتحال پر گہری تشویش ظاہر کی گئی۔

افغانستان کو کورونا کے تناظر میں ویکسین اور طبی امداد فراہم کی جائے گی ،افغانستان سے متعلق "انسانی ٹرسٹ فنڈ" قائم کیا جائے ،افغانستان کے لیے "غذائی تحفظ پروگرام تشکیل دیا جائے گا،افغانستان کے تناظر میں مالیاتی اور بینکنگ چینلز کھولے جائیں گے ،افغانستان پر نمائندہ خصوصی مقرر کیا جائے گا ،او آئی سی اور اقوام متحدہ نظام کے مابین مربوط میکانزم تشکیل دیا جائے گا ۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ افغانستان کے لیے انسانی، سکولو‍ں، ہسپتالوں کے لیے مالی امداد کو پابندیوں سے متاثر نہیں ہونا چاہیے ،او آئی سی نے ادراک کیا کہ افغانستان کے لوگوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کاوشیں کی جائیں گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ کے اجلاس میں مندوبین نے شرکت کی، کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے شرکا کے شکر گزار ہیں،سیکریٹری جنرل او آئی سی کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ او آئی سی سیکریٹری جنرل کے تعاون کے بغیر کانفرنس کا انعقاد ممکن نہیں تھا،افغان وفد کو بھی کانفرنس میں مدعو کیا گیا تھا جبکہ اجلاس میں افغان صورتحال پر تبادلہ خیال اہم پیشرفت ہے۔

مام رکن ممالک نے قرارداد میں زور دیا کہ افغان سرزمین کو کسی بھی دہشت گرد گروہ کے اڈے یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے اور ملک میں داعش کے حملوں کی شدید مذمت کی گئی۔

افغانستان سے47 ممالک کے 83ہزار سے زائد افراد کے انخلا میں پاکستان کے اہم کردار کو سراہنے کے ساتھ ساتھ افغانستان سے انخلا میں سہولت فراہم کرنے پر قطر، کویت، متحدہ عرب امارات، ایران، آذربائیجان، ترکی اور دیگر ممالک کے اہم کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

قرارداد میں بین الاقوامی برادری بالخصوص او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ افغانستان کے عوام کو تنہا نہ چھوڑیں گے اور اجلاس میں شرکت پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، چین، امریکا، برطانیہ، فرانس، روس، جاپان، جرمنی، اٹلی، یورپی یونین، اقتصادی تعاون تنظیم، لیگ آف عرب اسٹیٹ، خلیج تعاون کونسل کے نمائندوں کی موجودگی کا خیرمقدم کیا گیا۔

قرارداد میں افغانستان پر زور دیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے منشور میں درج اصولوں اور مقاصد کی پاسداری کرے اور بین الاقوامی معاہدوں اور کنونشنز کے تحت اپنے وعدوں کا احترام کرے۔

قرارداد میں فوری انسانی امداد کی فراہمی کے لئے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے مشترکہ اقدامات بالخصوص ترمز شہر میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام ایک علاقائی لاجسٹک مرکز بنانے کے لیے ازبکستان کے اقدام کا خیرمقدم بھی کیا گیا۔

قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغانستان کے ساتھ ساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کرنے والے بڑے ممالک کو فوری اور پائیدار انسانی امداد فراہم کرے۔ 

قرارداد میں بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپیل کی گئی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ موجودہ ٹارگٹڈ پابندیاں افغانستان میں اداروں، اسکولوں اور ہسپتالوں کو انسانی امداد یا اقتصادی وسائل کی فراہمی میں رکاوٹ نہ بنیں۔

قرارداد میں کہا گیا کہ افغانستان کو لیکویڈیٹی کے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم جائز بینکنگ خدمات تک رسائی کو آسان بنانے کے اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افغانستان کے مالی وسائل تک اس کی رسائی تباہی کو روکنے اور اقتصادی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں اہم ہو گی اور اس سلسلے میں اقدامات کرنے ناگزیر ہیں اور اسی سلسلے میں اسلامی ترقیاتی بینک کے زیراہتمام ایک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں دیگر بین الاقوامی اداروں کے ساتھ شراکت داری سمیت افغانستان کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا جائے۔

قرارداد میں بتایا گیا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ، اسلامی ترقیاتی بینک اور ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ بات چیت شروع کرے گا تاکہ متعلقہ فورمز پر اقدامات کو فعال بنانے کے لیے ایک حکمت عملی تیار کی جا سکے تاکہ مالیاتی اور بینکنگ کو درپیش چیلنجز کو حل کیا جا سکے۔

قرارداد میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 2022 کی پہلی سہ ماہی تک ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کو فوری طور پر فعال بنانے کی بھی درخواست کی گئی اور او آئی سی کے رکن ممالک، اسلامی مالیاتی اداروں، عطیہ دہندگان اور دیگر بین الاقوامی شراکت داروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان کے لیے ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ کے ساتھ ساتھ افغانستان کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے وعدوں کا اعلان کریں۔

قرارداد کے تحت قحط سالی کے خطرے کے پیش نظر افغان فوڈ سیکیورٹی پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور رکن ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس سلسلے میں دل کھول کر عطیات دیں۔

قرارداد میں تمام افغان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور افغانستان میں دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی دہشت گرد گروہ یا تنظیم کے ذریعے ایک پلیٹ فارم یا محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال نہ ہو اور القاعدہ، داعش اور ٹی ٹی پی سمیت افغانستان سے تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔

بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و استحکام کی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے لیے ملک کے اندر اور باہر اشتعال انگیزی کے امکان اور انتشار پیدا کرنے والوں سے محتاط رہیں۔

او آئی سی سیکرٹری جنرل حِسین براھیم طہ نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل اجلاس تھا، اس کے اثرات دور رس ہوں گے ،پاکستان کو میزبان ملک کی حیثیت سے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ، فرانس اور دیگر نے متحرک کردار ادا کرتے ہوئے امداد کا اعلان کیا ،یہ اجلاس افغان عوام کے لیے بہتر مستقبل کی امید ثابت ہو گا ،اسلامی ترقیاتی بینک کے تحت افغانستان کے لیے قائم کردہ ٹرسٹ فنڈ میں تمام ممالک امداد جمع کرائیں گے ،اسلامک فقہ اکیڈمی، علماء سے رابطے کر کے افغان فریقین میں اتفاق رائے پیدا کرے گی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس کے موقع پر افغان وفد سے متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں،افغانستا ن میں ابھرتے ہوئے انسانی المیے سے بروقت نمٹنے کی ضرورت ہے ،افغانستان کی صورتحا ل میں بہتری لانا عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بڑانسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ،اس لئے افغانستان کیلئے او آئی سی کا نمائندہ خصوصی مقرر کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان سے سعودی عرب، ایران ، ترکی کے وزرائے خارجہ نے اہم ملاقات کی۔ ملاقات کے دورن اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

 اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

اسلام آبادمیں اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے لئے پاکستان میں موجود افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان خواتین آزاد اور بااختیار ہیں،خواتین کے حقوق بارے ایک فرمان جاری کیا ہے،خواتین کو افغانستان میں کوئی مسئلہ نہیں ،بس میڈیا مشکلات کو اجاگر کرتا رہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہر ملک افغانستان کو اپنی نظر سے دیکھے ،افغانستان پرامن، حکومت مضبوط ہے ،دنیا کے لوگ وہاں آسکتے ہیں،وہاں آہستہ آہستہ تمام سفارتخانے کھل گئے ہیں اوردنیا افغانستان کو اب بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

قبل ازی مہاجرین کے عالمی دن کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے افغان ڈپٹی وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیےبصورت دیگر ایک اور مہاجرین کا بحران پیدا ہوسکتا ہے جو خطے اور پوری دنیا کے لیے سنگین بحران ثابت ہوگا۔

عباس ستانکزئی نے کہا کہ امریکا نے افغانستان کے فنڈز کو روک رکھا ہے،وقت آگیا ہے کہ وہ فنڈ جاری کیے جائیں تاکہ افغان حکومت معاشی مسائل سے نمٹ سکے۔

مزیدخبریں