(زاہد چودھری) محکمہ صحت کی ناقص کارکردگی کھل کر سامنے آگئی، شہر کے ٹیچنگ اور سرکاری ہسپتالوں کا پانی مضر صحت قرار دیئے جانے کے تین برس بعد بھی اس سنگین مسئلے کا کوئی حل تلاش نہ کیا جاسکا۔
تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت نے 2015ء میں شہر کے 23 ٹیچنگ اور سرکاری ہسپتالوں میں نصب ٹیوب ویلز، پانی کی ٹینکوں اور نلوں سے پانی کے نمونے حاصل کر کے ان کا لیبارٹری تجزیہ کروایا۔ لیب ٹیسٹ میں انکشاف ہوا کہ تمام ہسپتالوں کا پانی مضر صحت اور اس میں انتہائی مہلک بیکٹیر یا اور اجزاء شامل ہیں۔اس رپورٹ کے سامنے آنے کے 3 سال بعد بھی محکمہ صحت کی جانب سے سرکاری ہسپتالوں میں صاف پانی کی فراہمی کیلئے کوئی عملی اقدام تاحال نہیں کیا جاسکا ہے۔
محکمہ صحت کی جانب سے تین برسوں کے دوران سرکاری ہسپتالوں میں آنے والے مریضوں اور ان کے لواحقین سمیت ڈاکٹرز اور عملے کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فنڈز تک مختص نہیں کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کی سنگین غفلت کی وجہ سے ٹیچنگ اور سرکاری ہسپتالوں میں صاف پانی کی عدم دستیابی کا مسئلہ بدستور جوں کا توں ہے۔