ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

گنگا رام میں 5 سالہ بچی سے زیادتی کی کوشش ، ینگ ڈاکٹرز سراپا احتجاج

Ganga Ram Hospital Lahore, Students\' protest, crimes against women, torture victims, rape crime, child abuse, city42, Young Doctors Association, YDA Punjab, Civil Lines Police Station, Chairing Cross, Mall Road
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

اسوہ فاطمہ: ہسپتال میں کمسن بچی کے ریپ کی کوشش نے میڈیکل پروفیشن میں کام کرنے والی تمام عورتوں کو جھنجوڑ کر رکھ دیا، ہسپتال کے سٹاف کی تمام عورتیں اور میڈیکل کالج کی سٹوڈنٹس سبھی  احتجاج کے لئے سڑک پر آ گئیں۔  

گنگا رام ہسپتال میں کام کرنے والی ڈاکٹرز، نرسیں، دیگر پیرامیڈکس اور ان کے ساتھ فاطمہ جناح  میڈیکل یونیورسٹی کی سٹوڈنٹس  پہلے ہسپتال کے سامنے کوئنز روڈ پر احتجاج کے لئے آئیں پھر وہ مال روڈ پر آ گئیں اور چئیرنگ کراس کو بلاک کر دیا۔ احتجاج کرنے والی پروفیشنل خواتین کو غصہ تھا کہگنگا رام ہسپتال کے ایک ملازم کے ایک پانچ سالہ بچی کو ریپ کرنے کی کوشش سامنے آ جانے کے بعد ہسپتال کی ایڈمنسٹریشن نے ہمیشہ کی طرح بے حسی کے ساتھ اس سنگین جرم کو چھپایا کیوں اور جرم میں ملوث مرد ملازم کو پروٹیکٹ کرنے کی کوشش کیوں کی۔

ہسپتال میں 5سالہ بچی کے ساتھ  زیادتی کی کوشش کے سنگین جرم کی پردہ پوشی کے خلاف احتجاج میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی گنگا رام ہسپتال تنظیم اور پنجاب تنظیم بھی احتجاج میں شامل ہو گئیں۔   پر وائےڈی اےپنجاب اوروائے ڈی اےگنگارام کی پریس کانفرنس  بھی ہوئی ْ

ظلم چھپانا بند کرو!

گنگا رام ہسپتال میں سٹوڈنٹس نے" گنگا رام ناٹ سیف" اور  "ظلم چھپانا بند کرو" کے نعرے لگائے ۔ احتجاج میں ’’گو ایم ایس گو ‘‘کے نعرے بھی لگائے گئے ۔فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کی طالبات بھی احتجاج کرتےہوئے پہلے ہسپتال کے احاطہ میں جمع ہوئیں، پھر سڑک پرنکل آئیں۔انہوں نے  گنگارام ہسپتال کےسامنے سڑک کوٹریفک کیلئےبلاک کردیا۔ اور ہسپتال انتظامیہ کے رویہ پر احتجاج کرتے ہوئے شدید نعرےبازی کی۔ میڈیکل پروفیشنل خواتین کا کہنا تھا کہ  شہرمیں جنسی ہراسانی کےیکےبعددیگرےافسوسناک واقعات سامنےآرہےہیں۔ انہوں  نے ہسپتال میں خواتین کے لیے سکیورٹی بڑھانے اور  ملازم کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔


بعد میں فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر خالد مسعود گوندل نے مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انہیں ان کے مطالبات پر سنجیدگی سے کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔مظاہرین نے وی سی کی جانب سے کارروائی کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا۔

گنگا رام ہسپتال میں کل کیا ہوا تھا

ہسپتال میں کام کرنے والے ایک سفلہ ملازم نے ہسپتال میں کسی خاتون مریض کے ساتھ آئی ہوئی پانچ سالہ بچی کو  ہسپتال کی حدود میں ہی رلے جا کر ریپ کرنے کی کوشش کی تو بچی نے شور مچا دیا جس کو سن کر وہاں موجود لوگ متوجہ ہوئے اور انہوں نے مکروہ حرکت کرنے والے ملازم کو پکڑ کر مارا پیٹا اس دوران ہسپتال کی انتظامیہ خاموش تماشائی رہی، بعد میں  انتظامیہ نے اس واقعہ کو جھٹلانے اور اس مکروہ حرکت مین ملوث ملازم کو پروٹیکٹ کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران وکٹم بچی کی والدہ نے ہسپتال انتظامیہ کو تحریری درخواست دے دی اور وہاں موجود عام شہریوں مین اشتعال بڑھنے لگا تو ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے سامنے آ کر اعلان کیا کہ انہوں نے اس جرم میں ملوث ہلازم کو ہسپتال کے کام سے الگ کر دیاہے اور اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔  بعد مین معلوم ہوا کہ یہ ملزم خاکروب کی حیثیت سے ایک نجی کمپنی کے ساتھ کام کر رہا تھا۔ اس کمپنی کو ہسپتال مین صفائی کا کام ٹھیکے پر دیا گیا ہے۔  بعد میں پولیس نے اسے  گرفتار کر کے مقدمہ درج کرلیا۔ اور کمپنی نے اسے ملازمت سے برخواست کر دیا۔ 

پولیس ذرائع نے بتایا کہ سول لائنز پولیس نے ملزم کے خلاف اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کرکےملزم کوپکڑلیاہے۔ مقدمہ میں ہراسانی  کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ہسپتال کی انتظامیہ پر غصہ کیوں

گنگا رام ہسپتال میں ڈاکٹر اصغر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہامجھے انتظامیہ پر غصہ ہے،36گھنٹے گزر گئے مگر ایم ایس نے کوئی تحقیقات نہ کیں، گنگا رام ہسپتال کے ایم ایس اور وی سی نے واقعہ کو چھپانے کی کوشش کی

گنگا رام ہسپتال میں ڈاکٹر لائبہ نےمطالبہ کیا  کہ گنگا رام ہسپتال میں ہر جگہ سکیورٹی کیمرے نصب کئے جائیں۔ ڈاکٹر لائبہ نے انکشاف کیا کہ  پچھلے سال بھی ایک شخص نےلڑکیوں کے ہوسٹل کے واش روم میں ویڈیو بنائی تھیں۔ لڑکیوں نے ہراسانی کے  اس سنگین واقعہ پر احتجاج کیا تو  اساتذہ کی جانب سے کہا گیا کہ اگر آپ ہمارے خلاف جائیں گے تو آپ کو  امتحانات میں فیل کر دیں گے۔ 

احتجاج کرنے والی سٹوڈنٹس نے کہا ہماری خاتون وزیر اعلیٰ سے گزارش ہے کہ ملزم کو پھانسی دی جائے
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر شعیب نیازی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہوسٹل انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا جو احتجاج کریگا اس کیخلاف کارروائی کی جائے گی اگر ہمیں وکٹمائز کرنے کی کوشش کی گئی  تو ہم آفس سے نکالیں گے اور جوتیاں ماریں گے ۔یہ سوشل میڈیا کا دور ہے یہ بات ہر جگہ پھیل چکی ہے


فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی ڈاکٹرز آج ہر بچی کی عزت بچانے کے لیے اکٹھی ہوئی ہیں۔اگر یہ ایشو کو 24 گھنٹے میں حل نہ کیا گیا تو تمام ہسپتال میں احتجاجی مظاہرے ہونگے
میرا آپ سب سے وعدہ ہے کہ ہم ان بچیوں کی عزت پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔جس بچی کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی گئی  اس بچی کے والدین کو گنگا رام ہسپتال انتظامیہ نے کمرے میں بند کر دیا تھا۔جس نے بھی معاملے چھپانے کی کوشش کی ہے اس کو سامنے لایا جائے