راؤ دلشاد: کورٹ فیس کے ریٹس پر کمی کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کورٹ فیس کے مقرر کردہ ریٹس پر بنائی گئی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور صوبائی وزیر قانون ملک صہیب احمد بھرتھ نے کی۔ اجلاس میں وکلاء برادری اور عوام الناس کے تحفظات کے پیش نظر کورٹ فیس کے ریٹس کا دوبارہ جائزہ لیا گیا۔
شرکاء نے کورٹ فیس کے ریٹس کم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کورٹ فیس کو کم کر کے عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کیا جائے گا۔سول کورٹ سےآرڈریافیصلہ کی مصدقہ کاپی کیلئے ون ٹائم 100 روپےکورٹ فیس پر اتفاق کیا گیا، ہائیکورٹ سے آرڈر یا فیصلہ کی مصدقہ کاپی پر ون ٹائم کورٹ فیس 500 روپے پر اتفاق، مصدقہ کاپی کی کورٹ فیس فی پیج 100 روپے سے کم کر کے 10 روپے پر اتفاق، بودڑ آف ریونیو یا کمشنرز کو نظر ثانی درخواست پر ون ٹائم 500 روپے کی کورٹ فیس پر اتفاق کیاگیا۔ سی پی سی سیکشن 15 کے تحت ہائیکورٹ میں نظر ثانی درخواست پر ون ٹائم 500 روپے کورٹ فیس پر اتفاق، کورٹ ریونیو یا رینٹ درخواست پر کورٹ فیس 500 روپے سے کم کر کے 10 روپے پر اتفاق، کورٹ یا اتفارٹی کو کیس کے ٹرانسفر کی درخواست پر کورٹ فیس کو 500 سے کم کر کے 100 روپے پر اتفاق اور ہائی کورٹ میں کیس ٹرانسفر کی درخواست پر کورٹ فیس 200 روپے پر اتفاق کیا گیا۔
اس کے علاوہ ریکارڈ طلبی کی درخواست پر کورٹ فیس 10 روپے پر اتفاق، رائیٹ آف ایکوپیسنی میں دعویٰ یا عرضداشت کی درخواست پر ون ٹائم کورٹ فیس 500 روپے پر اتفاق،طلاق ایکٹ 1869 کے تحت حلف نامہ پر کورٹ فیس 100 روپے پر اتفاق کیا گیا۔سول، کریمنل ، ریونیو کورٹ میں وکالت نامہ یا مختار نامہ جمع کروانے پر کورٹ فیس 100 روپے مقرر جبکہ ہائیکورٹ یا بورڈ آف ریونیو میں وکالت نامہ پر کورٹ فیس 200 روپے پر اتفاق کیا گیا۔
حکم امتناعی کی درخواست پر کورٹ فیس 500 روپے سے کم کر کے 10 روپے پر اتفاق جبکہ فیملی کورٹ اور قیدی کے وکالت نامہ پر کورٹ فیس کو مکمل طور پر ختم کر دیا گیا ہے۔
وائس چیئرمین پنجاب بارکونسل بابروحید،چیئرمین ایگزیکٹوکمیٹی راؤفضل الرحمان کمیٹی میں شامل تھے۔ سیکرٹری ہائیکورٹ بار ایسویسی ایشن بیرسٹر قادر بخش اور صدر لاہور بار ایسوسی ایشن منیر حسین بھٹی، سنیئر ممبر پاکستان بار کونسل احسن بھون بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔