ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ہائی کورٹ نے 190  ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا

Islamabad High Court, City42 , 190 million pounds case, Alqadir Trust Case
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی 190 ملین پاؤنڈز کیس بند کرنے کے قومی احتساب بیورو  نیب کے پرانے فیصلے کی ریکارڈ فراہمی کی درخواست اور ٹرائل روکنے کی درخواست پر سماعت کے دوران  ٹرائل کورٹ کو کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے ساتھ درخواست پر سماعت کی۔  درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چودھری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ سلمان اکرم راجہ، عارف علوی، شبلی فراز، علی محمد خان، اعظم خان اور دیگر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

 وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان کے خلاف ریفرنس کی سماعت جاری ہے ، 35 گواہ بیانات ریکارڈ کروا چکے ہیں، آخری گواہ تفتیشی افسر ہے جس پر جرح جاری ہے۔ اس مقدمہ میں 8 ملزم ہیں، ان میں سے چھ اشتہاری ہیں اور دو میاں بیوی کے خلاف کیس جاری ہے۔ سلمان صفدر وکیل نے دعویٰ کیا کہ الزام ملک ریاض اشتہاری ہیں ، الزام یہ ہے کہ پیٹشنر  عمران خان جب وزیراعظم تھے تو انہوں نے 190 ملین پاؤنڈز کے حوالے سے سہولت فراہم کی ، نیب کا کیس ہے پیسے اسٹیٹ بنک میں آنے تھے لیکن سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آئے ، یہ سیٹلمنٹ ملک ریاض اور این سی اے کے درمیان تھی ، این سی اے نے پیسے دے دیے، آگے وہ جہاں مرضی استعمال کریں۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاأنڈ کیس کے نام سے مشہور  القادر ٹرسٹ کیس زیرسماعت ہے، عمران خان کو اس کیس میں ہی اسلام آباد ہائی کورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا، نیب نے ابتدائی طور پر 8 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، عدالت نے دیگر چھ کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دے دیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف ریفرنس زیر سماعت ہے، نیب کے مطابق این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈزز کی رقم ضبط کی،اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا رقم واپس ملک ریاض اور ان کی فیملی کے اکاؤنٹس میں چلی گئی؟ وکیل سلمان سفدر نے کہا کہ رقم براہ راست سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے اکاؤنٹ میں بھیجی گئی۔

 جسٹس حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ برطانیہ کی طرف سے رقم ملک ریاض اور فیملی کو واپس کر دی گئی؟ رقم کس کی جانب سے پاکستان بھیجی گئی؟ وکیل نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ کی ایجنسی این سی اے نے وہ 190 ملین پاؤنڈ رقم واپس کر دی اور ملک ریاض فیملی کی طرف سے پاکستان بھیجی گئی۔  ملک ریاض نے عمران خان کو القادر ٹرسٹ بنانے کیلئے زمین دی،اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ یونیورسٹی کہاں ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ یونیورسٹی جہلم کے قریب ہے اور فنکشنل ہے۔  جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا یونیورسٹی فنکشنل ہے؟ سلمان صفدر نے بتایا کہ ریفرنس میں ہے کہ القادر ٹرسٹ فعال ہے، یہ گھوسٹ پراجیکٹ نہیں ہے، 458 کنال زمین پہلے ملک ریاض کی ملکیت تھی، اب یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام ہے۔

 عدالت نے مزید دریافت کیا کہ کیا ٹرسٹ رجسٹرڈ ہے ؟ وکیل نے بتایا کہ جی رجسٹرڈ ٹرسٹ ہے ، عدالت نے مزید ریمارکس دیے کہ میرے پاس کیس ہے یہ رجسٹرڈ تو نہیں ، اس پر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ میں اس حوالے سے معلوم کرکے آئندہ سماعت پر عدالت کو بتاؤں گا۔

 اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہم نے ٹرائل کورٹ میں نیب ایگزیکٹو بورڈ میٹنگ کا ریکارڈ طلب کرنے کی درخواست دی مگر ٹرائل کورٹ نے ریکارڈ طلب کرنے کی ہماری درخواست مسترد کر دی، ٹرائل جج نے درخواست مسترد کرنے کی وجوہات  میں لکھا  کہ تفتیشی افسر اس ریکارڈ کا لکھنے والا یا کسٹوڈین نہیں ہے۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ آپ نے کتنی درخواستیں دائر کیں؟ وکیل نے بتایا کہ صرف یہی ایک درخواست دائر کی ہے۔

 بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو 190 ملین پاؤنڈ کیس کا حتمی فیصلہ سنانے سے روک دیا اور  سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بدھ تک جواب طلب کرلیا۔ ساتھ ہی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کے وکلا ٹرائل کورٹ میں تاخیری حربے استعمال نہ کریں۔  تاخیری حربے استعمال کئے تو عدالت اپنا حکمنامہ واپس لے گی۔

 جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سلمان صفدر سے مکالمہ کیا کہ اگر تاخیری حربے استعمال کئے تو نہ صرف ہم حکم امتناعی واپس لیں گے بلکہ جلد از جلد فیصلہ کرنے کا حکم بھی دیں گے۔

 16 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 190 ملین روپے کرپشن کیس میں ٹرائل روکنے کیلئے درخواست دائر کی تھی.