ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

فیض حمید پر کورٹ مارشل کے متعلق عمران خان کے الزامات

Imran Khan PTI, Adiala Jail, Faiz Hamid, City42, General Qamar Javid Bajwa,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پی ٹی آئی کے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کا ڈرامہ مجھے ملٹری کورٹ منتقل کرنے کیلئے کیا گیا۔

اڈیالہ جیل میں مقدمہ کی سماعت کے دوران موقع ملنے پر  صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے عمران خان نے  الزامات لگائے  کہ  ان کے ساتھی فیض حمید کو وعدہ معاف گواہ بنایا جارہا ہے، فیض حمید سے کچھ نہ کچھ اُگلوانے کی کوشش جاری ہے۔ عمران خان نے مزید الزام لگایا کہ    مجھے فکر نہیں وہ  کیا گواہی دیتا ہے، یہ سب کچھ اس لیے کیا جارہا ہے کہ  چیف جسٹس کو ایکسٹینشن نہیں مل رہی۔

عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ پر بھی الزام لگایا کہ "باجوہ نے میری کمر میں چھرا گھونپا،میری حمایت کے باوجودباجوہ نے دغا کیا، باجوہ نے نوازشریف سے ڈیل کرکے فیض حمید کو عہدے سے ہٹایا۔"

 صحافی نےسوال کیا کہ آپ کہتےہیں آپ کو آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف سے لے کر آفس بوائے تک کوئی صحیح نہیں ملا، آپ کس بات کے وزیراعظم تھے.  پی ٹی آئی کے بانی نے  اس سوال کے جواب میں مزید الزام لگایا، ’رجیم چینج‘ ہمارے خلاف ہوا اور مجھے ہی جیل میں ڈال دیا گیا،ساتھ ہی کسی شخصیت کا نام لیے بغیر کہا کہ ان کو شرم نہیں آتی جو یہ کہہ رہے ہیں جنرل فیض بشریٰ کو ہدایات دیتا تھا۔ ان کو ڈر ہے کہ موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریٹائر ہو گئے تو الیکشن کی چوری کا معاملہ کھل جائے گا ۔  اور یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ ’سپریم کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ‘ کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں مل رہی۔ ’انھیں‘ خدشہ ہے کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد ہی نہ ہو جائے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ تو فیض حمید کے بڑے حمایتی تھے اور اب جب وہ گرفتار ہوگئے آپ کو کیوں خدشہ ہے وہ وعدہ معاف گواہ بن جائیں گے۔  جس پر عمران نے کہا، مجھے  کوئی فکر نہیں اگر وہ میرے خلاف کوئی گواہی دیتا ہے،میں جنرل فیض کی حد تک صرف یہ کہہ رہا ہوں وہ طالبان کے ساتھ تین سال تک مذاکرات کر رہے تھے ان کو ہٹانا نہیں بنتا تھا اور میں نے اسی لیے اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے بھی کہا تھا ان کو نہ ہٹاؤ۔
کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا کہ آپ کی ملٹری کورٹ میں منتقلی سے آپ کے لوگوں سے رابطے ختم ہو جائیں گے۔  اور اس کے ساتھ ساتھ آپ کی پارٹی پہلے ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، پارٹی کا کیا بنے گا ؟عمران خان نے کہا کہ عوام نے8 فروری کو اپنا فیصلہ دے دیا ہے وہ اپنے فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے، پارٹی مضبوط ہے۔  جو یہ سوچ رہے ہیں کہ پارٹی ختم ہو جائے گی وہ احمق ہیں۔