ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مینار پاکستان؛مزید 2 خواتین کیساتھ ناخوشگوار واقعہ کی ویڈیو سامنے آگئی

مینار پاکستان؛مزید 2 خواتین کیساتھ ناخوشگوار واقعہ کی ویڈیو سامنے آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) لاہور میں خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات نے متعدد سوالات کھڑے کردیے، جشن آزادی کے دن شہریوں نے اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا، ٹک ٹاکر لڑکی عائشہ اکرم کے ساتھ ہونے والی نازیبا واقعہ کے بعد ایک اور ایسا ہی واقعہ سامنے آیا جس کی ویڈیو  سوشل میڈیاوائرل ہوچکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور میں جشن آزادی کے دن خواتین کے ساتھ ہونے والے واقعات نے ایسے سوالات کھڑے کردیے ہیں کہ بیرون ممالک میں بھی ملک کی جگ ہنسائی ہورہی ہے، ٹک ٹاکر عائشہ اکرم کے ساتھ ہونے والے واقعہ کی متعدد ویڈیوز سوشل میڈیا پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئیں جن پر نہ صرف سوشل میڈیاصارفین، شوبز شخصیات نے تشویش کا اظہار کیا بلکہ سیاست سے وابستہ لوگوں نے بھی اس نازیبا حرکت پر برہمی اور سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ 

 لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں 14 اگست کے روز مزید 2 خواتین سے دست درازی کی ویڈیوز سامنے آئی ہیں، ویڈیو میں سینکڑوں افراد 2 خواتین کو ہراساں کیا جارہا ہے جبکہ سینکڑوں لوگوں باجے بجانے، تنگ کرنے اور ان کو چھونے کی کوشش کررہے ہیں، سامنے آنے والی ویڈیو میں کچھ ہمدرد بنے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ پولیس آگئی ہے بھاگو جبکہ ایک خاتون نے چھڑی سے نوجوانوں کو مارا اور خود کو بچایا۔

ویڈیو دیکھنے کیلئے لنک پرکاپی کریں:https://www.youtube.com/watch?v=etBHNbdcPDA

واضح رہے کہ عائشہ اکرم نے اپنے ساتھ ہونے والے ناخشگوار واقعہ کے بارے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ’ میں اور میری ٹیم کوئی ساڑھے چھ بجے کے قریب مینارپاکستان پہنچے جہاں ہم اپنا کام کر رہے تھے کہ ایسے میں لڑکوں کا ایک گروہ ہماری طرف متوجہ ہوا، جنہوں نے ہمارے کام میں خلل ڈالنا شروع کیا۔

وہ زبردستی سیلفیاں بنا رہے تھے، اس حد تک تو قابل قبول تھا لیکن مجھے اس وقت حالات کی سنگینی کا علم نہیں تھا جب ایک طرف سے اچانک دھکا لگا اور میں گر گئی اور ہجوم تھا جو میرے درپے تھا‘۔

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا ’کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دے رہے تھی اور ہر کوئی مجھے چھونے کی کوشش کر رہا تھا، میری ٹیم کے لڑکے ان کو روکنے کی کوشش کررہےتھے لیکن وہ کسی کی بات نہیں سن رہے تھے، اچانک ان میں سے ایک دو میرے ہمدرد بن جاتے اور بچانے کے لئے دبوچ لیتے، تو دوسرے لوگ ان پر حملہ آور ہو جاتے۔

 کوئی میرا دوپٹہ چھین رہا تھا کوئی مجھے دبوچ رہا تھا، جتنی مجھے ہوش تھی میں ایک طرف کو بھاگتی تو یہ ہجوم میرے ساتھ ساتھ چلتا اور اچانک کوئی دھکا دے کر گرا دیتا، مجھے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں مل رہا تھا۔‘

’وہ پہلے لمحات تھے جب مجھے کچھ سکون آیا لیکن اگلے چند منٹوں میں یہ لوگ وہ جنگلہ پھلانگ کر بھی اندر آگئے،یہ وہ جگہ نہیں جو مینارپاکستان کی بیس ہے، یہ لوگ مجھے ادھر سے دھکیلتے ہوئے باہر لے گئے، اسی دوران میری ٹیم جو بے بسی سے میرے ساتھ ہی تھی نے پولیس کی ہیلپ لائن پر کال کی لیکن پولیس بہت تاخیر سے آئی۔‘

M .SAJID .KHAN

Content Writer