ملک اشرف: لڑکی نےجنس تبدیلی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا، عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب،سیکرٹری صحت سمیت دیگرفریقین سے جواب طلب کرلیا
تفصیلات کے مطابق جسٹس جواد حسن نے صباء نامی لڑکی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیا گیا کہ وہ سیالکوٹ میں چوہدری محمد شریف کےگھر لڑکی کی حیثیت سے پیدا ہوئی، اس وقت عمر تیس سال ہے، شروع سے ہی مردانہ خصوصیات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں۔
درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیا گیا کہ کافی عرصےسےخود کومرد کےطور پر معاشرے میں متعارف کرا رہی ہوں، ابتدائی طور پر زنانہ خصوصیات ختم کرانے کے آپریشن بھی کرایا، زنانہ خصوصیات کےباعث پریشانی کا سامنا ہے، ایکسپرٹ ڈاکٹرزنےآپریشن کرانےکا مشورہ دیا۔
درخواست گزار کی جانب سےموقف اختیار کیا گیا کہ ہسپتال سےجنسی تبدیلی کا آپریشن کرانےکے لیےرابطہ کیا، ہسپتال کےڈاکٹرزآپریشن نہیں کررہے، ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ 2018 کےتحت تبدیلی جنس کےلیےآپریشن کرانےکا قانونی حق حاصل ہے، درخواست گزار نےاستدعا کی کہ عدالت ہسپتال کے ڈاکٹرز کو جنسی تبدیلی کےلیےآپریشن کرنے کا حکم دے۔
خیال رہے کہ ٹیکسلا کی رہائشی مبینہ طور پر ان دونوں لڑکیوں نے آپس میں شادی کی تھی, تاہم عاصمہ بی بی نے اپنی جنس تبدیل کرواکر شناختی کارڈ میں اپنا نیا نام آکاش رکھا تھا، دونوں نے عدالت میں پیش ہوکر کورٹ میرج کی تھی۔
عاصمہ عرف علی عکاش نے عدالت کی جانب سے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش ہونے سے انکار کردیا اورفرار ہو گیا، عدالتی وارنٹ گرفتاری جاری ہونے پر پولیس بیوی بننے والی نیہا کو گرفتار کرلیا تاہم عاصمہ عرف علی عکاش روپوش ہوگیا۔