گلبرگ (اکمل سومرو) سٹی42کی خبر پر ایکشن، سرکاری سکولوں میں کتابوں کی خریداری کیلئے دیئے گئے تمام ٹینڈرز اشتہار بے ضابطگیوں کے باعث منسوخ کر دیئے گئے، کتابوں کی خریداری کیلئے از سر نو پراسیس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پی ایم آئی یو سے کتابوں کی خریداری کا اختیار لے کر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز کے سپرد کر دیا گیا ہے، پنجاب کے 11 اضلاع کے 440 سرکاری سکولوں کیلئے کتابوں کی خریداری ہوگی، کتابوں کی خریداری کیلئے ہر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔
کمیٹی میں شامل ماہرین مضامین سکولوں کیلئے پبلشرز کی کتابوں کا انتخاب کریں گے، سرکاری سکولوں میں کتابوں کی خریداری پر 43 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گرانٹ خرچ ہوگی۔
پنجاب کے سرکاری سکولوں کیلئے برطانوی ادارے ڈیفیڈ نے 3 کروڑ 50 لاکھ پاؤنڈز کی گرانٹ فراہم کر رکھی ہے، یہ گرانٹ سکولوں میں فرنیچر کی خریداری اور کلاس رومز کی تعمیر پر بھی خرچ ہو گی۔
واضح رہےکہ نجی کمپنی کوارکس کے ذریعے خلاف ضابطہ کتابوں کی خریداری میں گھپلوں کی خبر سٹی42 نے بریک کی تھی۔ ڈائریکٹر پی ایم آئی یو احمد رجوانہ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
دوسری جانب محکمہ سکول ایجوکیشن پنجاب نے صوبہ بھر کے سکولوں میں موجود اضافی اساتذہ کے تبادلے کرنے کا فیصلہ کرلیا، طلبا کی ضرورت سے اضافی اساتذہ کو سکول انفارمیشن سسٹم سے فارغ کرکے ضرورت کے حامل سکول میں تعینات کر دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق لاہور سمیت پنجاب بھر میں ریشنلائزیشن کے ذریعہ 5 ہزار اساتذہ کے تبادلے کر دیئے گئے، ٹرانسفر ہونے والے اساتذہ کو آن لائن سیس کے آرڈرز بھی ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم مراد راس نے کہا ہے کہ اساتذہ کی ریشنلائزیشن کے عمل سے 50 کروڑروپے سالانہ بچت ہوگی، ریشنلائزیشن کے بعد پرائمری سکول میں کم از کم 3 ٹیچرز لازمی ہونگے، کہ ہر 50 بچوں کی تعداد میں اضافہ ہونے پر ایک ٹیچر بڑھا دیا جائے گا۔