بزدار دور میں لاہوریوں کا ایک اور پراجیکٹ رُل گیا

20 Aug, 2020 | 11:50 AM

Sughra Afzal

مال روڈ (درنایاب) بزدار سرکار کے دور میں لاہوریوں کا ایک اور پراجیکٹ رُل گیا، ارینا پراجیکٹ 20 ماہ تاخیر کے باوجود مکمل نہ ہوسکا، ٹیپا کی نااہلی پراجیکٹ کو معاشی اور انتظامی طور پر لے ڈوبی، لاگت میں دوسری مرتبہ اضافہ ہونے سے منصوبہ 2 ارب سے تجاوز کر گیا۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذیلی ادارے ٹیپا نے ارینا پراجیکٹ اکتوبر2017ء میں شروع کیا تھا، ایک ارب 40 کروڑ کی لاگت سے منصوبہ 8 ماہ میں مکمل ہونا تھا، منصوبہ بنیادی لاگت سے ایک ارب70 کروڑ تک پہنچ گیا،منصوبے میں تاخیر اور ڈیزائن میں بے پناہ تبدیلیاں بنیادی لاگت میں اضافے کا باعث بنیں، منصوبہ کی لاگت میں19 ماہ کی تاخیر سے مزید 35 کروڑ سے تجاوز کرگیا۔

 منصوبہ ٹیپا نے ڈیزائن کیا جبکہ پراجیکٹ ڈائریکٹر مظہر حسین خان مقرر ہوئے تھے، ٹیپا کی نااہلی دیکھتے ہوئے منصوبہ گورننگ باڈی نے ایل ڈی اے کو منتقل کردیا ہے، پراجیکٹ کی ذمہ داری ڈپٹی ڈائریکٹر زاہد ستار، اسسٹنٹ ڈائریکٹر شبیر حسین پر بھی عائد ہوتی ہے، منصوبہ بدترین مالی و انتظامی بدنظمی کے بعد تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔ 

ذرائع کے مطابق پراجیکٹ کے ذمہ داروں نے کنٹریکٹر سے اضافی کام کرایا بعد میں مکر گئے، منصوبے کی مالی بدنظمی کی بات نکلی تو کروائے گئے کاموں کی غیر قانونی کٹوتی کروادی,غیر قانونی کٹوتیوں سے کنٹریکٹر بنک ڈیفالٹر ہوگیا، ڈی جی ایل ڈی اے منصوبے کے مسائل کے حل کیلئے چیف انجینئر کی سربراہی میں کمیٹی بنادی ہے، ارینا پراجیکٹ کی تھرڈ پارٹی ویلیڈیشن بھی شروع کروا دی گئی۔

مزیدخبریں