سٹی 42: سابق وزیر اعظم نواز شریف ان دنوں علاج کے سلسلہ میں لندن میں مقیم ہیں،مخالفین ان کی بیماری کو ’’ڈرامہ‘‘قرار دیتے ہیں،حکومت کی ان کی نقل و حرکت پر نظر ہے، وقتاً فوقتاً ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر آتی رہتی ہیں۔ان کی ایک تازہ تصاویر سامنے آئی ہے جو وائرل ہورہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے ایک تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سمجھ نہیں آتی کیسے کوئی صحت پر اتنی غلط بیانی کر سکتا ہے۔یہ وہ مریض ہیں جو بقول مریم صفدر کہ “مرنے لگا تھا” انہوں نے مال پانی بزنس اولاد علاج لندن میں رکھنا ہے اور حکومت پاکستان میں کرنی ہے۔بیٹوں پر پاکستان کا قانون نافذ نہیں ہوتا اور بیٹی قوم کی بیٹی اور لیڈر ہے۔ کون لوگ او تسی
حکومتی لوگ اس پر تنقید کررہے ہیں تو نواز شریف کے چاہنے والے ان کو دعائیں دے رہے ہیں۔
خیال رہے سابق وزیراعظم نوازشریف گزشتہ چند ماہ سے علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں جہاں ان کا طبی معائنہ اور مختلف ٹیسٹ کیے جارہے ہیں۔لندن میں علاج کے لیے مقیم سابق وزیراعظم نوازشریف دل کا معائنہ کرانے کے لیے لندن برج ہسپتال پہنچے۔ طبی معائنے کے بعد ڈاکٹروں نے سابق وزیراعظم کو ہسپتال میں داخل ہونے کی تجویز دے دی۔معائنے کے بعد نوازشریف ہسپتال سے واپس گھر روانہ ہوگئے، ان کے ہمراہ اہلِ خانہ کے چند افراد اور کچھ پارٹی ارکان موجود تھے۔
سابق وزیر ِ اعظم نواز شریف اس سے پہلے لندن کے ہسپتال میں علاج کی غرض سے داخل تھے ،تاہم وہ ڈاکٹروں کی ہدایت پر کورونا کے باعث وقتی طور پر ہسپتال میں آنا جانا اورہسپتال سے براہ راست علاج سے احتیاط کر رہے تھے۔ ہفتہ کے روز نواز شریف اپنے ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لیے گئے تو انکے خون کے نمونے لیے گئے جن کا نتیجہ اگلے ہفتے آنا متوقع ہے،جنہیں دیکھ کر ان کی مستقبل میں ہونے والی سرجری کے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔اسکے علاوہ انہوں نے معائنے کے لیے اپنے ڈاکٹر سے اگلی تاریخ بھی طے کی۔
یاد رہے کہ21 اور 22 اکتوبر کی درمیانی شب نواز شریف کی طبعیت خراب ہوئی اورانہیں ہسپتال منتقل کیاگیاتھا۔ 25 اکتوبرکو چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیاد پر نواز شریف کی ضمانت منظور ہوئی۔26 اکتوبرکونواز شریف کو ہلکا ہارٹ اٹیک ہوا، وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے تصدیق کی اورسی دن العزیزیہ ریفرنس میں انسانی بنیادوں پر انکی کی عبوری ضمانت منظور ہوئی۔8 نومبر، شہباز شریف نے وزارت داخلہ کو نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست دی.16نومبرکو لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی اور نواز شریف اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ 19 نومبر کی شب لندن پہنچے تھے