چوک یتیم خانہ (وقاص احمد) حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے میں گورنر پنجاب چودھری محمدسرور نے اہم کردار ادا کیا۔
کالعدم تنظیم نے پنجاب حکومت کےکسی بھی نمائندے سے گفتگو سے انکارکر دیا تھا، ٹی ایل پی کوراضی کرنےکاقرعہ گورنرپنجاب کےنام نکلا تھا، مذاکراتی عمل کاباقاعدہ آغاز گورنر پنجاب نے ہی کروایا تھا، مذاکرات کے پہلے دور میں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کی سربراہی میں حکومتی وفد نے کالعدم تنظیم تحریک لبیک کے وفد سے ملاقات کی تھی، ملاقات بابو صابو کے قریب ہوئی، حکومتی وفد میں گورنر کیساتھ ڈی جی رینجرز پنجاب اور آئی جی پنجاب شامل تھے، مذاکراتی عمل کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کی رہائی کے بدلے کالعدم تحریک کے دو سے زائد قائدین کو رہا کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں طرف سے یقین دہانیوں کے بعد پولیس اہلکاروں کی رہائی ممکن ہوئی، حکومتی وفد نے دھرنا ختم، جلاو گھیراؤ سے باز رہنے اور اسلام آباد لانگ مارچ نہ کرنے کا مطالبہ کیا، تو ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری، سعد رضوی اور کارکنوں کی رہائی، مقدمات کا خاتمہ اور پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کرنے کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھا۔
علاوہ ازیں کوٹ لکھپت جیل میں پاکستان سنی تحریک اور تحریک لبیک پاکستان کے رہنماؤں کے ملک میں امن قائم رکھنے کیلئے سعد رضوی کے ساتھ مذاکرات 7 گھنٹے سے زائد تک چلتے رہے۔ جس میں چیئرمین پنجاب قرآن بورڈ حامدرضا، ثروت اعجاز قادری، جلیل شرقپوری سمیت دیگر نے شرکت کی۔
کوٹ لکھپت جیل میں سعد رضوی کے ساتھ مذاکرات کے بعد چیئرمین مین پنجاب قرآن بورڈ صاحبزادہ حامد رضا اور علمائے کرام کا کہنا تھا کہ مذاکرات انتہائی مثبت ہوئے ہیں جن کا جلد بریک تو ملے گا، علماء کرام ملک میں امن قائم کرنے میں پیش پیش ہے، سعد رضوی نے بھی کارکنان کو پرامن رہنے کی اپیل کی ہے امید کرتے ہیں کہ حکومت بھی مذاکرات میں طے کیے گئے معاملات پر عمل درآمد کرے گی، ملاقات کرنیوالے دیگرعلماء میں صاحبزادہ ڈاکٹر ابولخیر زبیربھی موجود تھے۔
واضح رہےکہ حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے، فریقین میں4 نکات پر اتفاق ہوگیا، حکومت فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد آج قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔