( ملک اشرف ) سپریم کورٹ میں کورونا ازخود نوٹس کیس کی سماعت، لاہور رجسٹری میں ویڈیو لنک کے ذریعے قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم، دونوں سیکرٹری صحت سمیت دیگر افسران کی عدالتی کارروائی میں شرکت، چیف جسٹس نے متاثرین میں مالی امداد کی تقسیم، زکوۃ اور بیت المال کی رقم کے استعمال سمیت دیگر امور بارے رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس آف ہاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل شان گل، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم مومن علی آغا، سیکرٹری سپیشلائز ہیلتھ نبیل اعوان اور سیکرٹری پرائمری اینڈ ہیلتھ کیپٹن عثمان سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے تین گھنٹے سے زائد وقت تک از خودنوٹس کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے قائم مقام ایڈووکیٹ پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا پنجاب حکومت نے سینٹری ورکرز کی تنخواہیں ادا کی ہیں۔
قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے سینٹری ورکرز کو تنخواہیں ادا کردی ہیں۔ قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو متاثرین کو زکوۃ اور بیت المال سے مالی امداد کی فراہمی بارے بھی بتایا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ حکومت بیرون ملک سے فنڈز اور زکوۃ کی مدد سے مالی امداد فراہم کررہی ہے لیکن اسکا مکمل ریکارڈ موجود نہیں۔ زکوۃ کی رقم سے افسران کو تنخواہیں دی جارہی ہیں۔ عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل اور مفتی تقی عثمانی سے شرعی رائے طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ زکوۃ اور بیت المال کے پیسے سے ادارے کی تنخواہیں دی جا سکتی ہیں یا نہیں۔ کیا زکوۃ اور صدقے کی رقم سے ادارے کے دیگر اخراجات بھی چلائے جا سکتے ہیں یا نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔