سٹی 42 : کورونا وائرس کے دنیا بھر میں وار جاری ہیں اب24لاکھ سے زیادہ افراد اس کا نشانہ بن چکے ہیں،ایک لاکھ 65 ہزار اموات ہوچکی ہیں،اموات اور مریضوں کی تعداد میں امریکا نمبرون ہے۔اب تک 6 لاکھ 25 ہزار سے زائد مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں۔ابھی تک اس وائرس کا توڑ نہیں نکالا جاسکا،دنیا بھر کے ماہرین احتیاط کو ہی سب سے بڑا ہتھیار قرار دے رہے ہیں،اسی احتیاط کے پیش نظر دنیا بھر میں لاک ڈائون ہے،کاربار زندگی بند ہیں،کھیلوں کے میدانوں میں ویرانی ہے تو سیاحتی مقامات سنسان پڑے ہیں،لوگوں کے کاروبار بند ہونے سے خوراک کی کمی ہوچکی ہے۔غریب علاقوں میں بھوک ناچ رہی ہے۔
کورونا وائرس کے پھیلائو کے حوالے سے امریکا اور چین کا ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سسلسلہ بھی جاری ہے،جب چین میں یہ وائرس پھیلا تو ایک روسی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ امریکیوں کا تیار کردہ ہے اور امریکی فوجیوں نے ووہان میں چھوڑا۔اب چونکہ امریکا میں تیزی سے پھیل رہا ہے تو امریکی صدر ٹرمپ اس کا ذمہ دار چین کو قرار دے رہے ہیں۔
امریکی صدر نے چین کو دھمکی لگاتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ اگر غلطی تھی تو غلطی، غلطی ہوتی ہے لیکن چین جانتے بوجھتے ہوئے ذمے دار ہے تو پھر یقینی طور پر اُس کے نتائج بھگتنے کے لیے اسے تیار رہنا چاہیے۔ 1917 کے بعد ایسی حالت کسی نے نہیں دیکھی، چین کی یہ غلطی تھی جو کنٹرول سے باہر ہو گئی یا جان بوجھ کر کیا گیا؟ دونوں باتوں میں بڑا فرق ہے۔جب کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چین کو اس وائرس کے بارے میں جو کچھ معلوم ہے اس پر ٹھیک طریقے سے بتانا ہوگا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق چینی سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی نے 2018 میں ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی لیب کی تصاویر شائع کی تھیں جس میں 1500 اقسام کے مختلف وائرسز کے نمونے ٹوٹی ہوئی سیل والے ریفریجیریٹر میں رکھے گئے تھے۔یہ وہی لیبارٹری ہے جو کہ ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ کے قریب واقع ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ کورونا وائرس اسی علاقے سے پھیلا ہے۔
Inside that Wuhan lab... and Britain's suited svengalis doing China's bidding... https://t.co/WIVaGOplmj pic.twitter.com/n5fC9RCIFl
— MoS_Politics (@MoS_Politics) April 18, 2020
گذشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ پر ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی تصاویر وائرل ہورہی ہیں اور صارفین کی جانب سے مختلف قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔اس حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکی حکومت لیب سے اس وائرس کے مبینہ اخراج کے معاملے پر تحقیقات کررہی ہے۔چینی دفتر خارجہ کا بھی کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے حکام نے کئی بار کہا ہے کہ ایسے کوئی ثبوت موجود نہیں ہیں کہ کورونا وائرس ایک لیبارٹری میں بنایا گیا ہے۔