سٹی42: اسرائیل نے بیروت پر جنگی طیاروں کی پروازوں کے دوران ساؤنڈ بیرئیر توڑے ہیں اور یہ کہا جا رہا ہے کہ اسرائیل نے جنوبی لبنان پر فضائی حملے کئے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف لبنان کی تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے اس ہفتے کے مہلک دھماکہ خیز آلات کے حملوں کی مذمت کی ہے۔
بی بی سی ورلڈ نے بتایا کہ نصراللہ کی ٹیلیویژن تقریر سے چند لمحے پہلے، اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر تازہ حملوں کی تصدیق کی۔ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں انٹرنیشنل میڈیا آؤٹ لیٹس کے نامہ نگاروں نے بھی اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو دارالحکومت کے اوپرساؤنڈ بیریئر توڑتے ہوئے سنا ہے۔
بیروت میں جیٹ طیاروں کو کم اونچائی پر اڑتے ہوئے دیکھا گیا ۔ طیاروں نے پرواز کے دوران بار بار ساؤنڈ بیرئیر توڑے جس سے شور مچ گیا۔
ٹائمز آف اسرائیل نے لبنان کے واقعات کے متعلق اپنے لائیو بلاگ میں بتایا ہے کہ جب حسن نصراللہ تقریر کر رہے تھے تو اسی وقت اسرائیلی جنگی طیاروں نے بیروت کے اوپر پرواز کرتے ہوئے ساؤنڈ بیرئیر توڑ ا۔
نیوز آؤٹ لیٹ نے اسرائیل کے سرکاری ذرائع کے ھوالے سے بتایا کہ جیٹ طیارے لبنانی دارالحکومت کے اوپر لگے ساؤنڈ بیریئر کو توڑ رہے تھے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں اسرائیلی جنگی طیاروں کو نچلی سطح پر پرواز کرتے اور شعلوں کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
حسن نصراللہ کی تقریر
لبنان کے نیوز چینلز سے نشر کی گئی تقریر میں حزب اللہ کے لیڈر حسن نصراللہ نے آج اپنے کارکنوں اور حامیوں کے لئے اپنی تقریر میں لبنان میں حزب اللہ کے کارکنوں کے پاس موجود الیکٹرانک ڈیوائسز کے پھٹنے کے واقعات کو جن میں کم و بیش 37 افراد ہلاک ہوئے - "اعلان جنگ" قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے "معصوم لوگوں پر کوئی توجہ نہیں دی"
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ نے کہا کہ پیجر حملے نے ’سرخ لکیر‘ عبور کی کیونکہ اسرائیل کے ساتھ وسیع جنگ کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔
حزب اللہ کے رہنما کا کہنا ہے کہ اس ہفتے گروپ کے مواصلاتی آلات پر ہونے والے مہلک حملے ایک "سخت دھچکا" تھے جو ایک "سرخ لکیر" کو عبور کر گئے۔
حساب کتاب ہو گا ، حسن نصراللہ
بی بی سی ورلڈ کے مطابق نصراللہ نے اپنی تقریر میں یہ بھی کہا کہ حملوں کا جواب "اس طرح سے دیا جائے گا جس کی وہ توقع کر سکتے ہیں اور جس کی وہ توقع نہیں کر سکتے ہیں"۔
انہوں نے کہا، "میں جگہ، وقت، مقام، تفصیلات کے بارے میں بات نہیں کروں گا،" "آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ کب ہوگا۔ یہ حساب کتاب ہوگا۔ تفصیلات، ہم ابھی ظاہر نہیں کریں گے، کیونکہ اب ہم جنگ کے انتہائی حساس مرحلے میں ہیں۔"
اس کے بعد نصراللہ نے اپنی تقریر ختم کرتدی۔
حسن نصراللہ کی تقریر کی مزید تفصیلات
حسن نصراللہ کی بہت متوقع تقریر، جو لبنان میں پچھلے دو دنوں میں حملوں کی لہر کے بعد سے ان کا پہلا ردعمل تھی جیسا کہ توقع کی گئی تھی، اسرائیل کے خلاف کچھ سخت الفاظ سے بھری ہوئی تھی۔
انہوں نے الیکٹرانک ڈیوائسز کے حملوں کو قتل عام قرار دیا، اور تسلیم کیا کہ یہ ان کے گروپ کے لیے ایک بے مثال دھچکا تھا لیکن اس کی کمانڈ اور کارروائی کرنے کی صلاحیت برقرار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ (الیکٹرانک ڈیوائسز کا پھٹنا) کیسے ہوا اس کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا، "اسے جنگی جرائم یا اعلان جنگ کہا جا سکتا ہے - یہ دشمن کا ارادہ تھا،"
شمالی اسرائیل کے شہریوں کی گھروں کو واپسی غزہ جنگ بند ہونے سے پہلے ممکن نہیں
حسن نصراللہ نے ان حملوں کے جواب میں ایک منصفانہ سزا کا وعدہ کیا لیکن، حیرت کی بات یہ ہے کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں تھا کہ یہ ردعمل کیسا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک غزہ میں جنگ بندی نہیں ہوتی اسرائیل پر سرحد پار سے حملے جاری رہیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ شمالی اسرائیل کے رہائشی جو تشدد کی وجہ سے بے گھر ہوئے ہیں انہیں واپس نہیں جانے دیا جائے گا۔
لہجے میں ایک بار پھر اشارہ دیا گیا کہ یہ گروپ اسرائیل کے ساتھ کسی بڑی جنگ کو جنم نہ دینے کے لیے اپنے ردعمل کی پیمائش کرے گا، جو نہ صرف اس گروپ کے لیے بلکہ لبنان کے لیے بھی تباہ کن ہو گا، جو کہ حالیہ برسوں میں متعدد بحرانوں سے نکلنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔
لبنان میں منگل کو ہزاروں پیجرز کے پھٹنے اور بدھ کو واکی ٹاکی آلات پھٹنے سے 2,600 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے،
متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی موساد ایجنسی حزب اللہ کو نشانہ بنا رہی تھی۔ اسرائیل نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، لیکن بدھ کو وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے "جنگ کے ایک نئے مرحلے" کا اعلان کیا انہوں نے حزب اللہ کے شمالی اسرائیل پر حملوں کو روکنے کے لئے بڑے پیمانہ پر لبنان کے اندر کارروائیوں کا اشارہ دیا تھا جس کے بعد اسرائیل کی ڈیفینس فورسز کے ہزاروں ارکان کو شمالی اسرائیل کی لبنان سے ملحق سرحدوں پر بھیج دیا گیا۔ ۔