سٹی42: ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی صاحبزادی فائزہ ہاشمی رفسنجانی کو 2 سال قید کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا۔ فائزہ ہاشمی کو بدھ کے روز تہران کی ایون جیل سے رہا کیا گیا۔
فائزہ ہاشمی رفسنجانی، جن کی عمر 61 سال ہے، ان 16 ستمبر 2022 کو 22 سالہ تہرانی خااتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں وفات کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کی حمایت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
فائزہ علی اکبر ہاشمی اور ان کے والد سابق صدر علی اکبر ہاشمی ایران میں اعتدال پسند شمار ہونتے ہیں لیکن فائزہ علی اکبر ہاشمی خود کبھی حجاب کی بے جا پابندی اور تشدد آمیز تادیبی کارروائیوں کی تحریک میں کبھی شامل نہیں رہیں۔ جب ستمبر 2022 میں تہران کی سٹوڈنٹ مہسا امینی کو حراست کے دوران تشدد سے مارے جانے پر احتجاجی تحریک چلی تو اسے دبانے کے لئے سخت کارروائیوں کے دوران مزید ہلاکتیں ہوئیں اور حجاب کی پابندیوں کے خلاف تحریک لڑکیوں کے سکولوں تک پھیل گئی۔ تب فائزہ ہاشمی نے ایرانی عوام خصوصاً خواتین کی آواز میں آواز ملاتے ہوئے حکومت کی پالیسی کی مخالفت میں واضح بیان دیا تھا۔
فائزہ ہاشمی خواتین کے حقوق کی ایک معروف کارکن اور سابق رکنِ پارلیمنٹ بھی ہیں۔مقامی عدالت نے انہیں قید کی سزا سنا دی تھی۔ گرفتاری کے دو سال بعد انہیں اپیل کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر جیل سے نکالا گیا۔ انٹرنیشنل میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، پولیس نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کے بیانات ملک میں فسادات کو بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں۔ ان پر فساد فی الارض پھیلانے کے متعلق متنازعہ قانون کے تحت مقدمہ چلا تھا۔
فائزہ ہاشمی کے والد اکبر ہاشمی رفسنجانی 1989 سے 1997 تک ایران کے صدر رہے۔ اب سابق صدر کی بیٹی کی رہائی نے ملک میں جاری سیاسی کش مکش اور سماجی حالات پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔