اویس کیانی: وزیراعظم کا 48 گھنٹوں میں بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا وعدہ وفا نہ ہو سکا ۔
وزیراعظم سرکاری افسران کو مفت بجلی کی فراہمی کی بندش تک نہ کر سکے ۔سرکاری افسران کو سالانہ 20ارب روپے کی مفت بجلی فراہمی کا معاملہ،نئے انکشافات سامنے آگئے۔ نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران کو مفت بجلی سہولت ختم کرنے سے روک دیا ۔نگراں وزیراعظم نے سرکاری افسران اور ملازمین کے احتجاج کے خوف پر فیصلہ کیا۔وزارت خزانہ نے مفت بجلی کی سہولت فوری طور پر ختم کرنے کی سفارش کی ۔ نگراں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ سرکاری افسران اورملازمین نے احتجاج شروع کردیا تو نئی مشکل پیدا ہوجائے گی ۔
وزیراعظم کو مفت بجلی پر پیش کی گئی رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنےآگئے۔ہر ماہ بچ جانیوالے یونٹس اگلے مہینوں میں ایڈجسٹ کرنے کی انوکھی نوازش جاری ہے۔ پیشترملازمین اور افسران مفت یونٹس پڑوسیوں کو فروخت کردیتے ہیں۔سرکاری افسران اور ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مفت بجلی کے مزے اڑانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔10تقسیم کار،4جنریشن،این ٹی ڈی سی اورواپڈا کے افسران اور ملازمین مفت بجلی حاصل کررہے ہیں۔بجلی بل پرنٹ کرنے والی کمپنی پی آئی ٹی سی کے افسران اور ملازمین بھی مفت بجلی کےمزے اڑانے والوں میں شامل ہیں۔مجموعی طور پر 1 لاکھ 89ہزار ملازمین اور افسران مفت بجلی کے مزے اڑارہے ہیں ۔